حکومت نے ہوائی اڈے اور شاہراہیں گروی رکھنے پر غور شروع کر دیا
اسلام آباد: حکومت نے آئندہ مالی سال میں بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لئے وفاقی کابینہ سے بڑے ہوائی اڈوں اور شاہراہوں کو رہن رکھنے کی اجازت مانگ لی ہے۔ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ جو اثاثے بین الاقوامی اور مقامی قرض دہندگان کو بطور رہن دینا چاہتی ہے ان میں اسلام آباد کا فاطمہ جناح پارک خارج کر دیا گیا ہے۔
تاہم وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق تین شاہراہوں،3بین الاقوامی ہوائی اڈوں اور اسلام آباد ایکسپریس وے کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔وزارت خزانہ نے کابینہ سے استدعا کی ہے کہ ملکی و غیر ملکی مارکیٹوں میں اجارہ سکوک کا مسلسل اجراء یقینی بنانے کے لیے نئے اثاثوں کی شناخت کرے۔ سکوک بانڈز کے اجرا کے ذریعے اور اثاثے گروی رکھ کر حاصل کیا جانے والا قرض روایتی بانڈ کے ذریعہ حاصل کئے گئے قرض کی نسبت سستا ہوتا ہے۔
وزارت خزانہ نے ایم ون موٹروے ( اسلام آباد پشاور )اور ایم تھری موٹروے ( پنڈی بھٹیاں) فیصل آباد اور اسلام آباد ایکسپریس وے کی قابل رہن اثاثوں کے طور پر شناخت کی ہے۔وزارت خزانہ نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سے درخواست کی ہے کہ ان اصولوں کی بنیاد پر قرض لینے کے سلسلے میں این او سی جاری کیا جائے. سی آئی اے نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے جبکہ این ایچ اے نے اپنے اثاثوں کے استعمال کا معاوضہ مانگ لیا ہے۔
وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ سے درخواست کی ہے کہ وہ کسی بھی محکمے کو معاوضے کی ادائیگی کے بغیر اس رہن رکھنے کی اجازت دے۔لاہور ایرپورٹ کی ویڈیو کا اندازہ 980بلین روپے لگایا گیا ہے۔اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا 230 بلین ،ملتان ایئرپورٹ کا 320 بلین اور اسلام آباد ایکسپریس کی ویلیو کا اندازہ 470 بلین روپے لگایا گیا ہے۔