تمباکو اور شراب نوشی سے جوڑوں کے درد کا خطرہ

ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ سگریٹ نوش سے جسم کا فطری دفاعی (امنیاتی) نظام اوسٹیو کلاسٹ نامی خلیات (سیلز) کو اس طرح تبدیل کرتا ہے کہ وہ ہڈیوں کو گھلانے کا کام شروع کردیتے ہیں۔

سگریٹ نوشی میں خلیات میں موجود توانائی گھر مائٹو کونڈریا خاص سگنل خارج کرتا ہے جس سے اوسٹیو کلاسٹ کا کام بدل جاتا ہے۔ فلاڈیلفیا میں واقع یونیورسٹی آف پینسلوانیا اورنیویارک میں واقع ماؤنٹ سینائی اسکول آف میڈیسن کے سائنسدانوں نے اس پر مشترکہ تحقیق کی ہے جس کی تفصیل ایف اے ایس ای بی نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین نے ثابت کیا ہےکہ سگریٹ پینے اور مے نوشی سے خلوی سطح پر مائٹوکونڈریا متاثر ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ خاص اسٹریس سگنل خارج کرتا ہے اور یوں اوسٹیوکلاسٹ کی ضرورت سے زائد پیداوار شروع ہوجاتی ہے۔ نہ صرف تمباکو اور شراب پینے بلکہ بعض ادویہ اور ان کے سائیڈ افیکٹس سے بھی مائٹوکونڈریا متاثر ہوتا ہے اور وہ ہڈیوں کے بھربھرے پن اور کمزوری کی وجہ بن سکتا ہے۔

پینسلوانیا یونیورسٹی کے پروفیسر نارائن جی اودھانی اور ان کے ساتھیوں نے تجربہ گاہ میں چوہوں پر اس کے کئی تجربات کئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ گٹھیا کے مرض میں ہڈیوں کی سختی کم ہوتی جاتی ہے اور وہ ٹھوس نہیں رہتی ۔ دھیرے دھیرے وہ کمزور ہوجاتی ہے اور یوں ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 30 کی دہائی میں ہڈیوں کی مضبوطی بلند ترین سطح پر ہوتی ہے اور اس کے بعد ان کی سختی اور کمیت میں رفتہ رفتہ کمی ہوتی جاتی ہے۔ صرف امریکہ اور یورپ میں ساڑھے سات کروڑ افراد اس مرض کے شکار ہیں اور ہر سال 90 لاکھ افراد اس کیفیت میں ہڈیوں کے ٹوٹنے اور فریکچر کے شکار ہوجاتےہیں۔

ماہرین کے مطابق شراب نوشی اور تمباکونوشی سے مائٹوکونڈریا کی سطح پرایک پیچیدہ عمل شروع ہوجاتا ہے اور یوں اوسٹیوکلاسٹ بننا شروع ہوجاتے ہیں اور اس طرح ہڈیوں کا بھربھرا پن شروع ہوجاتا ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے