نوعمر لڑکی نے آن لائن سروے کے بعد خودکشی کرلی
نوعمر لڑکی دیویا ایمیلیا کا تعلق مشرقی ملائیشیا کے علاقے ساراواک سے تھا اور اس کی خودکشی کے بعد نوعمر بچے اور بچیوں کی دماغی صحت پر ایک بحث چل پڑی ہے۔
انسٹا گرام پر ایک نوعمر لڑکی نے عوام سے پوچھا کہ کیا اسے زندہ رہنا چاہیے؟ یا مرجانا چاہیے تو اس کےجواب میں 69 فیصد افراد نے کہا کہ اسے مرجانا چاہیے۔ لڑکی نے ایک مختصر نوٹ میں یہ لکھا تھا،’ بہت ضروری، میری مدد کیجیے کہ میں مرجاؤں یا زندہ رہوں؟‘ اس کے بعد اکثریت نے اسے مرجانے کا مشورہ دیا جس کے بعد لڑکی نے خودکشی کرلی۔
پولیس کے مطابق لڑکی ایک عرصے سے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی شکار تھی جس نے عوامی رائے کے بعد بلڈنگ کی عمارت سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔
لڑکی کی موت پر پورے ملائیشیا میں سوگ اور صدمے کی ایک لہر دوڑ گئی ہے جس کے بعد نوجوانوں کے وزیر سید صادق سعید عبدالرحمان نے ملکی سطح پر نوجوانوں کی دماغی صحت اور نفسیاتی آگاہی کا قومی پروگرام شروع کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نوجوانوں کی دماغی صحت کے بارے میں فکرمند ہوں اور اس پر سنجیدگی سے کام کیا جائے گا۔
دوسری جانب ملائیشیا کے رکن پارلیمنٹ رام کرپال سنگھ نے کہا کہ جن شقی القلب لوگوں نے دیویا کو خودکشی کا مشورہ دیا وہ اس جرم میں برابر کے شریک ہیں اگر لوگ اسے مجبور نہ کرتے تو وہ بچی اب بھی زندہ ہوتی۔
واضح رہے کہ 2017ء میں انسٹا گرام نے نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کی جانب سے خود اذیتی اور خود کو تکلیف دینے کی پوسٹ اور تصاویر پر پابندی عائد کردی تھی۔ اس واقعے کے بعد ضروری ہے کہ وہ انسٹا گرام خودکشی کے احمقانہ سروے پر بھی پابندی عائد کرے گا۔