جوہر ٹاؤن دھماکہ : گاڑی کیسے لاہور میں داخل ہوئی ، اہم شواہد سامنے آگئے

لاہور : لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہوئے دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کیسے لاہور میں داخل ہوئی ، اس سلسلے میں اہم شواہد سامنے آگئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ دھماکے میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی بابو صابو انٹر چینج سے لاہور شہر میں داخل ہوئی ، سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے گاڑی کے داخلے کی فوٹیج حاصل کرلی ، جس کے تحت گاڑی بدھ کی صبح 9 بج کر 40 منٹ کے قریب داخل ہوئی ، جہاں بابو صابو ناکے پر اس گاڑی کی باقاعدہ چیکنگ بھی کی گئی ، گاڑی کے پولیس چیکنگ کے باوجود دھماکے میں استعمال ہونے پر سوالیہ نشانات کھڑے ہوگئے۔

علاوہ ازیں لاہور جوہر ٹاؤن دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی فوٹیج منظرعام پر آ گئی ، لاہور کے علاقے جوہر ٹاون میں ہونے والے بم دھماکے کے حوالے سے تفتیش کے دوران اہم پیش رفت ہوئی ہے ، پولیس نے دھماکے کیلئے اسعتمال ہونے والی گاڑی کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گاڑی سے نیلی شلوار قمیض میں ملبوس شخص باہر نکلتا ہے اور دھماکے سے آدھا گھنٹہ قبل فرار ہو جاتا ہے-

دوسری طرف صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہوئے دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوگئی ، محکمہ انسداد دہشت گردی اور حساس اداروں نے شواہد محفوظ کرلیے ، تھانہ سی ٹی ڈی میں واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ، جوہرٹاؤن میں جائے وقوع سے بال بیرنگ ، لوہے کے ٹکڑے اور گاڑی کے پارٹس اکٹھے کیے گئے

، اس کے علاوہ تحقیقاتی اداروں کی طرف سے جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ، جب کہ جوہر ٹاؤن دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا ، دھماکے کا مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سی ٹی ڈی عابد بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا ، جس میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کیا گیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے ای بلاک جوہر ٹاؤن میں کارروائی کے لیے گاڑی کا استعمال کیا ، دھماکے سے گہرا گڑھا پڑگیا اور ارد گرد کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، دھماکے میں تین افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد سی ٹی ڈی نے مختلف شہروں مسے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ،

علاوہ ازیں جوہرٹاؤن دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا سراغ لگا لیا گیا ، دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی11سال قبل گوجرانوالہ سےچھینی گئی تھی ، گاڑی ایل ای بی 9928 چھیننے کا مقدمہ تھانہ کینٹ گوجرانوالہ میں پہلے ہی درج ہے ، پولیس نے گاڑی کا مقدمہ حافظ آباد کے رہائشی شکیل کے بیان پر درج کیا تھا ، جس کے تحت گاڑی کے مالک شکیل نے ڈرائیور منظور کو دوست کو گاڑی دینے کے لیے بھیجا تھا جہاں 29 نومبر 2010 کو صبح پونے 10 بجے 3 ڈاکوؤں نے ڈرائیور سے گاڑی چھین لی تھی۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے