’کورونا وائرس پہلی بار نہیں آیا، 20 ہزار سال پہلے بھی تباہی پھیلاچکا‘ نئی تحقیق سامنے آگئی
نیو یارک : امریکہ میں حال میں ہوئی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس پہلی بار نہیں آیا بلکہ 20 ہزار سال پہلے بھی تباہی پھیلاچکا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکہ کی ایری زونا یورنیورسٹی کے سائنسی ماہرین کی ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ عالمی وباء کورونا کے وائرس نے آج سے 20 ہزار سال قبل اس وقت مشرقی ایشیا میں تباہی پھیلائی تھی جب اس عالمی وباء نے کئی سالوں تک خطے کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا ، کورونا وائرس نے لوگوں کے ڈی این اے میں ارتقائی نقوش چھوڑے ہیں
اس دوران کورونا انفیکشن کےخلاف مدافعت پیدا کرنے والے جین بھی تیزی سے پھیلے، وہ جین آج کے وبائی مرض کے لیے نہایت اہم ثابت ہوسکتے ہیں۔
مذکورہ تحقیق سے منسلک ڈاکٹر اینارڈ نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اگر ویکسین سے کورونا وباء پر قابو نہیں پایا گیا تو اس کے اثرات تباہ کن ہوسکتے ہیں اور آج جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ ہماری نسلوں تک جاری رہ سکتا ہے۔
علاوہ ازیں امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں فضائی آلودگی کورونا کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ قرار دے دی گئی ، فضا میں موجود ایسے آلودہ ذرات جو جن کا حجم 2 اعشاریہ 5 مائیکرو میٹر سے چھوٹا ہے وہ دل اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں ، امریکہ کے جن حصوں میں فضائی معیار ناقص تھا وہاں کورونا سے زیادہ اموات ہوئیں ۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں فضائی آلودگی کی وجہ سے ہر عمر کے افراد کی صحت کو لاحق سنگین خطرات کے خدشات کو سامنے لایا گیا ، جس میں بتایا گیا ہے کہ ناقص ہوا میں زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے ہر نئی لہر میں کورونا کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے ، اگرچہ احتیاطی تدابیر بیماری سے بچنے کے لیے مؤثر ہیں مگر طویل وقت تک فضا میں موجود آلودہ ذرات کے جسم میں داخلے کی صورت میں انتہائی خطرناک اثرات سامنے آتے ہیں ، امریکہ کے جن حصوں میں فضائی معیار ناقص تھا وہاں کورونا سے زیادہ اموات ہوئیں کیوں کہ فضا میں موجود ایسے آلودہ ذرات جو جن کا حجم 2 اعشاریہ 5 مائیکرو میٹر سے چھوٹا ہے ، دل اور پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔