اجلاس کے بعد اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ میں برف پگل گئی، آرمی چیف کی بات پر قہقہے لگ گئے
اسلام آباد : گذشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا طویل اجلاس ہوا جو لگ بھگ آٹھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، دیگر عسکری حکام، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سیاسی قیادت اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔
آرمی چیف نے بریفنگ کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب خود دئیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں ماحول اچھا تھا کسی معاملے پر بھی تلخی نہیں ہوئی۔ قومی سلامتی کے ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔
سیاسی عسکری قیادت میں زیادہ گپ شپ کھانے کی میز پر ہوئی۔ اجلاس میں ماحول اچھا تھا، کسی معاملے پر بھی تلخی نہیں ہوئی،اجلاس میں اسٹیبلشمنٹ اور اپوزیشن کے درمیان برف پگھل گئی۔
پہلا سوال مشاہد حسین، دوسرا شہباز شریف اور تیسرا بلاول بھٹو جبکہ تیسرا شاہ محمود نے کیا۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی کو کہا تھا کہ وزیراعظم اجلاس میں نہ آئیں۔حکومت اور فوج ایک ہی پالیسی پر نظر آئے۔سوال جواب کا سیشن طویل ہو گیا جس پر آرمی چیف نے کہا کہ کوئی اعتراض نہیں ، اجلاس بے شک ہفتے کے آخر پر رکھ لیں۔ آپ کے ساتھ ہم کھانا کھائیں گے ناشتہ کرنے کو بھی تیار ہیں۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ لینا ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس کچھ دن بعد پھر بلا لیتے ہیں۔حالیہ اجلاس سے متعلق تفصیلات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔