تعلقات میں سرد مہری، پاکستان پر امریکی پابندیوں کا خدشہ منڈلانے لگا

اسلام آباد : پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات میں سرد مہری کے باعث پاکستان پر ماضی کی طرح ایک بار پھر امریکی پابندیوں کا خدشہ منڈلانے لگا۔قومی روزنامہ جنگ میں شائع ہوئی ایک رپورت کے مطابق افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا، چین اور امریکہ کے تناؤ، بھارت امریکہ معاشی اور دفاعی اتحاد کے تناظر میں امریکہ کو پاکستان کی ضرورت کم ہونے کے ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے ماضی کی طرح ایک بارپھر ناصرف لاتعلقی بلکہ پاکستان پر پابندیاں لگانے کے خدشات پیدا ہوگئے، کیوں کہ چین پر انحصار کی پالیسی پر امریکہ ناراض ہے جب کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد اب امریکہ کو بھارت جیسے اتحادی کی موجودگی کے باعث پاکستان کی ضرورت بہت کم ہے،

ہمارے حکمران ہر وقت امریکہ کی یکطرفہ خدمت کے لئے ہر دور اور ہر وقت میں حاضر رہے ہیں قوم کو تقریروں اور وعدوں پر رکھ کر ماضی میں حکمرانوں نے فیصلے کرکے امریکا کو خوش رکھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد اب امریکہ کو بھارت جیسے اتحادی کی موجودگی کے باعث پاکستان کی ضرورت بہت کم ہے ، جس کا و اضح اشارہ چائلڈ پریونیشن ایکٹ کے امریکی قانون کے تحت 2021ء کی 15 ممالک کی جاری کردہ فہرست میں پاکستان کو شامل کیا جانا ہے، اس قانون کے تحت امریکی لسٹ میں شامل ممالک پرامریکہ کی فوجی امداد ، فوجی تربیت و تعاون کے پروگرام سمیت معاشی اور دیگر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں جن میں سکیورٹی اور ملٹری ہتھیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے۔

کہا جارہا ہے کہ یہ فیصلے اور امریکی اقدام امریکہ کی اس عالمی حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت امریکہ چین کے بڑھتے ہوئےاثرات، معاشی ترقی اور برتری کے چیلنج سے نمٹنا چاہتا ہے ، امریکی محکمہ خارجہ نے یہ رپورٹ اور 15 ممالک کی یہ لسٹ کوئی ایک دن میں تیار نہیں کی بلکہ کچھ عرصہ سے اس پر کام ہورہا تھا اور بائیڈن انتظامیہ نے یہ فہرست جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی اس رپورٹ میں 15 ممالک کے نام شامل کئے گئے ہیں جن کو امریکی چائلڈ پریونیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کا مرتکب قراردیا گیا ہے ان میں 12 مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک پاکستان، ترکی، افغانستان، ایران، عراق، لیبیا، مالی، صومالیہ، جنوبی سوڈان، نائیجیریا، شام اور یمن شامل ہیں جب کہ غیر مسلم دنیا کے صرف 3 ممالک برما، کانگو اور وینزویلا کو اس میں شامل کیا گیا۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے