عمران خان نے خاص سفارش پر مولانا فضل الرحمن کو ’ڈیزل‘ کہنا چھوڑ دیا
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے خاص سفارش پر مولانا فضل الرحمن کا نام بگاڑنا چھوڑ دیا ۔تفصیلات کے مطابق سیاست میں ایک دوسرے کو برے ناموں سے پکارنا عام طور پر عام تصویر کیا جاتا ہے۔جہاں عمران خان کو طالبان خان سمیت مختلف نام دئیے گئے،اس طرح عمران خان بھی مولانا فضل الرحمن کو ’ڈیزل‘ کہہ کر پکارتے تھے یہاں تک کہ حکومت میں آنے سے قبل جلسوں میں مولانا کو ڈیزل کہہ کر کارکنان کا جوش بھی بڑھاتے تھے۔
اسی حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے نمائندہ خصوسی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ متحدہ علما بورڈ کے کہنے پر وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا نام بگاڑنا چھوڑا،انہوں نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت کے ماملے پر پوری دنیا نےعمران خان کو سراہا لیکن اتحاد بنا کر 10نشستیں نہ لینے والے اپوزیشن رہنما عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ متحدہ علما بورڈ کے کہنے پر وزیراعظم مران خان نے مولانا فضل الرحمان کا نام بگاڑنا چھوڑا۔مزید کہا کہ افغانستان سے امریکا جا رہا ہے۔افغانستان میں امن قائم ہونا چاہئیے،30 لاکھ مہاجرین کو اب اپنے ملک واپس چلے جانا چاہئیے۔ان کی مزید مہمان نواز کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔انہوں نے کہا کہ تمام مسالک و مذاہب کے قائدین 2 جولائی سے ملک بھر میں مقدسات کے احترام اور مذہبی رواداری اور ہم آہنگی کے حوالہ سے مہم شروع کر رہے ہیں،
عوامی اجتماعات ، سکولز ، کالجز ، یونیورسٹیوں اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے عوام الناس کی رہنمائی کی جائے گی، اگر کوئی مقرر ، ذاکر ، واعظ ، خطیب ، فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت انگیز مواد پھیلائے گا تو قانون کے مطابق کاروائی ہو گی ، قائدین نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کے حوالہ سے جو قومی اسمبلی میں اعلان کیا ہے اس کی مکمل تائید کرتے ہیں۔
افغانستان کے بارے میں حکومت کی پالیسی کی عوام مکمل تائید و حمایت کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے ہر سطح پر کوششیں شروع کر دی گئی ہیں ، وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کے مطابق امن کمیٹیوں ، انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز میں فعال شخصیات کو لایا جا رہا ہے ، محرم الحرام سے قبل یا بعد کسی کو بھی ملک میں نفرت انگیز فضا پیدا نہیں کرنے دی جائے گی، تمام مکاتب فکر کے علما و مشائخ متفق ہیں کہ اپنا مسلک چھوڑونہیں ، دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیںپر عمل ہونا چاہیے۔