عثمان مرزا کیس میں اہم پیش رفت، مزید 20 افراد کو حراست میں لے لیا گیا
سلام آباد : اسلام آباد میں جوڑے کو ہراساں کرنے اور تشدد کرنے کے معاملے میں انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔تحقیقات کے دوران پولیس نے مزید 20 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔واقعے کا مرکزی ملزم عثمان مرزا اور دیگر چار ملزمان کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔پولیس نے دیگر ملزمان کے تقریبا 20 رشتہ داروں کو حراست میں لیا جو روپوش ہو گئے تھے۔
پولیس کے مطابق مشتبہ افراد گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر گرفتار کیے گئے۔موبائل فونز اور لیپ ٹاپس میں موجود ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھے گئے تھے۔پولیس نے عثمان مرزا اور دیگر ملزمان کی ویڈیو بنانے والے اس شخص کو بھی حراست میں لے لیا ہے جو جوڑے کو بندوق کی نوک پر ہراساں اور برہنہ ہونے پر مجبور کرتا تھا،ملزم کےرشتہ داروں کے مطابق اسلام آباد پولیس نے شمس آباد، راولپنڈی میں واقع گھر میں تین روز قبل چھاپہ مارا اور ملزم کی غیر موجودگی پر پولیس اس کے ایک عزیز کو ساتھ لے گئی۔
اور کسی قانونی کارروائی کے بغیر تین روز تک پولیس کی تحویل میں رہے۔ہفتے نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرکے تفتیش میں شامل ہونے کے لیے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ پولیس سے رجوع کرلیا جس کے بعد اس کے رشتہ دار کو آزاد کیا گیا۔دوسری جانب ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطاالرحمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد واقعے میں لڑکا لڑکی کو کیس کا حصہ بنایا ہے اور کیس میں سزائے موت کی دفعات بھی شامل ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے کہا کہ لڑکا اور لڑکی کیس کا حصہ بننے کے لیے تیار ہو گئے ہیں۔دونوں کو پروٹیکشن کے لیے کہا گیا ہے تاہم دونوں نے کہا ہے کہ اگر ضرورت ہو گی تو پروٹیکشن لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنے طور پر کیس کو مضبوط بنا کر پیش کریں گے۔
بہت مضبوط مقدمہ تیار کیا گیا ہے کہ جس میں ملزمان کو فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔ایس ایس پی کے مطابق کیس میں سزائے موت کی دفعات بھی شامل ہیں، ایف آئی آر میں کمزوری نہیں ہے۔تحقیقات میں آنے مزید باتوں کو بھی کیس کا حصہ بنائیں گے۔ آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس متحرک ہوئی اور تمام ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔