لڑکا لڑکی تشدد کیس،عثمان مرزا کا بچنا مشکل ہو گیا

اسلام آباد: ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کا کہنا ہے کہ لڑکے اور لڑکی پر تشدد کیس میں گرفتار ملزمان کے خلاف نئی دفعات شامل کر رہے ہیں۔ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں لڑکے اور لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنانے والے اب تک 6 ملزمان گرفتار ہیں جن میں عثمان مرزا شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکے اور لڑکی کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے۔بیان کے بعد مزید دفعات شامل کی جا رہی ہیں۔ملزمان عثمان مرزا کے تمام موبائل فون برآمد کر لیے گئے۔ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ کیس کے تمام محرکات کو حل کر رہے ہیں۔عثمان مرزا کے خلاف تھانہ سہالہ میں مقدمہ درج کیا ہے۔موبائل فرانزک کے لیے بھیجے گئے ہیں جس سے ویڈیو کی تفصیل سامنے آئے گی۔

ڈی آئی جی آپریشنز افضال احمد کوثر نے اپنے دفتر پولیس لائنزہیڈ کوارٹرز میں ایس ایس پی انویسٹگیشن عطاء الرحمن اور ایس ایس پی آپریشنز سید مصطفی تنویر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس کیس میں کچھ نئے حقائق سامنے آئے ہیں ان حقائق کی روشنی میں ایف آئی آر میں کچھ نئی دفعات کا اضافہ کیا جارہا ہے،ان دفعات میں 375A,375DPPC,384PPC, 342PPC,114PPC,395PPC,496A,377Bشامل ہیں،اب یہ کیس مزید مضبوط اور موثر ہو گا، انہوں نے بتایا کہ ملزم عثمان مرزا کے موبائل فون برآمد کر لئے گئے ہیں جو فرانز ک کے لئے بھجوائے جا رہے ہیں

اس کیس سے جڑے دیگر حقائق کو بھی سامنے لانے کی کوشش کی جار ہی ہے،مرکزی ملزم عثمان مرزا کے خلاف تھانہ سہالہ میں ایک مقدمہ درج ہے ، ان ملزمان کا اگر کوئی متاثر ہ شخص ہے تو اسے بھی پولیس سے رابطہ کرنا چاہئے ، ڈی آئی جی نے بتایا کہ متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے مطابق ملزم عثمان مرزا نے ان سے بھتہ بھی لیا ،ویڈیو کس نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی اس پر تفتیش کی جار ہی ہے ، ملزم عثمان مرزا کا بھائی بھی اس کیس میں ملوث ہے جس کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں کام کر رہی ہیں،

اس کیس کی تفتیش کی روشنی میں ملزمان کی مجموعی تعداد کے بارے میںبتانا قبل از وقت ہوگا، ویڈیو کس نے لیک کی اس سے متعلق ایف آئی اے سے رائے لی جا رہی ہے ، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گرفتار ملزمان کی پشت پناہی کرنے کے حوالے سے جو بھی شواہد سامنے آئیں گے ان کی روشنی میں کارروائی ہو گی چاہے کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو اسے قانون کی گرفت میں لائیں گے

ڈی آئی جی نے بتایا کہ آئی جی اسلا م آباد قاضی جمیل الرحمان کے خصوصی احکامات پرکیس کی تفتیش اور پراسیکیوشن کے لئے ایس ایس پی رینک کے افسر کی زیر نگرانی سپیشل پولیس ٹیم تشکیل دی گئی ہے ، اسلام آباد پولیس ملزمان کو ان کے انجام تک پہنچانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کا ر لائے جا رہے ہیں تاکہ ملزمان کسی بھی صورت سزا سے نہ بچ سکیں، اس کیس میں جو دفعات شامل ہیں ان کی روشنی میں سزائے موت سے عمر قید تک کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے