داسو حملہ اور جوہرٹاؤن دھماکے کی کڑیاں ملنے لگیں
اسلام آباد : جوہر ٹاؤن اور داسو حملے کی کڑیاں ملنے لگی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے اور چینی ورکرز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی کڑیاں مل گئی ہیں۔تحقیقاتی اداروں نے دہشتگردوں کے روابط کا کھوج لگا لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات کی کڑیاں بھارتی خفیہ ایننسی ’را‘ سے مل گئیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے داسو حملے میں ملوث ہونے کے شبہ پر لاہور سے کوئٹہ کے دو رہائشی بھائیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔داسو حملے میں استعمال گاڑی لاہور میں مقیم شخص کی ملکیت تھی جب کہ گرفتار کیے گئے دو سگے بھائیوں کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔دونوں 15 سال سے ڈیفینس پی بلاک میں رہائش پذیر تھے۔دونوں حملوں میں ملوث ملزمان کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے ملنے لگا ہے۔
واضح رہے کہ 14 جولائی کو داسو ڈیم میں کام کرنے والے کمپنی کی بس حادثے کا شکار ہوگئی تھی, داسو میں بس کھائی میں گِرنے سے 9 چینی اور4 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے جن میں دو ایف سی جوان اور دو مزدور شامل تھے.اگرچہ حادثے کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں تاہم آغاز میں اسے پاکستان حکومت کی جانب سے حادثہ قرار دیا گیا تھا لیکن غیر ملکی میڈیا نے اس سے برعکس رپورٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت چینی وکرز کی بس کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ داسو واقعے پر ابتدائی تحقیق نے دھماکا خیزمواد کی موجودگی کنفرم کی۔اس تمام صورتحال میں چین نے بھی داسو واقعے کی تحقیقات میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کی حکومت سے واقعے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے اور سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ علاوہ ازیں 23 جون کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 7 افراد شہید ہو گئے تھے جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔واقعے کے بعد حملے میں ملوث ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا تھا جس نے تفتیش جاری ہے۔