بیانیہ صرف میرا چلے گا، نواز شریف نے پیغام دے دیا
لاہور : پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے گذشتہ روز نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں ایک بار پھر مفاہمت کی اور مل کر چلنے کی بات کی۔ایسے میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے جسے مخالفین کی جانب سے شہباز شریف کے لیے ایک کرارا جواب سمجھا جا رہا ہے۔ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے لندن سے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ جدوجہد محض چند سیٹوں کی ہار جیت کے لئے نہیں بلکہ آئین شکنوں کی غلامی سے نجات کے لیے ہے۔
اور اپنی عزتِ نفس پر سمجھوتہ کئے بغیر تاریخ کی درست سمت میں کھڑے نظر آنے کے لئے ہے۔ مسلم لیگ ن اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو گی اِنشاءاللہ۔انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کی 5 لاکھ ووٹوں سے 6 سیٹیں اور پی ٹی آئی کی 6 لاکھ ووٹوں سے 26 سیٹیں۔
پی ٹی آئی کی ایسی فتح پر کون یقین کرے گا؟ آزاد کشمیر اور سیالکوٹ کے نتائج جس طرح حاصل کئے گئے اُس کا تذکرہ اِن انتخابات کے دنوں سے پہلے ہی منظر عام پر آنا شروع ہو گیا تھا، باقی آنے والے دنوں میں اور بے نقاب ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ دو بار وزارت عظمیٰ کی آفر ہوئیں۔موجودہ دور کے راز سینے میں دفن ہیں،ہم فرشتے نہیں نواز شریف سے بھی ماضی میں غلطیاں ہوئی ہوں گی۔وہ انسان ہیں آدمی جذبات میں آکر بات کر دیتا ہے۔آگے بڑھیں اور عوام کے دکھوں کا مداوا کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور حمایت حاصل ہے اس کے باوجود ملک کے حالات اتنے خراب ہیں۔
جتنی سپورٹ عمران خان کو ملی اس کا 30واں حصہ کسی اور کو ملا ہوتا تو آج ملک کے حالات کچھ اور ہوتے۔موجودہ حکومت آج بھی کشکول لے کر دوسروں کے پاس کھڑی ہوتی ہے۔ملک میں آج مہنگائی عروج پر پہنچ چکی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ حکمت عملی بناتے تو نواز شریف چوتھی بار ملک کے وازیراعظم ہوتے،انہوں نے مزید کہا کہ جب پی ڈی ایم بنی تو میں جیل میں تھا اور جب تقسیم ہوئی تب بھی میں جیل میں تھا۔
میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہوں، اپوزیشن باہر اکٹھی نہیں ہے تو کوئی بات نہیں میں چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں اکٹھی ہو جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف میرے قائد ہیں ، ہم ہر معاملے پر ان سے رہنمائی لیتے ہیں۔ یہ بات پارٹیوں میں سیاست میں جمہور میں ہے، اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں اور جب مشاورت ہوتی ہے تو سب کو اپنی اپنی رائے کا حق حاصل ہوتا ہے۔