طالبان نے امریکا اور نیٹو اتحادیوں کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا
کابل: امریکا اور برطانیہ کی جانب سے افغان طالبان پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات کے جواب میں طالبان ترجمان نے امریکا اور نیٹو کے خلاف بیس سال میں افغانستان میں افغانستان میں ہزاروں سویلین کی ہلاکتوں اور جنگی جرائم کے تحت عالمی اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے.
کابل میں دونوں اتحادی ملکوں کے سفارت خانوں نے طالبان پر جنوبی افغانستان میں بظاہر شہریوں کے انتقامی قتل کر کے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات عائدکیئے تھے جس کی طالبان کے دوحہ سیاسی دفترکے ترجمان اور مذکراتی ٹیم کے رکن سہیل شاہین نے سختی سے تردید کرتے ہوئے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ان الزامات پر مشتمل ٹوئٹس بے بنیاد اطلاعات ہیں.
امریکی مشن نے ایک بیان ٹویٹ کیا تھا جس میں طالبان پر جنوبی صوبہ قندھار کے علاقے سپن بولدک میں درجنوں شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام لگایا گیا اس بیان کو برطانوی سفارت خانے نے بھی ٹویٹ کیااور کہا کہ یہ قتل جنگی جرائم کا باعث بن سکتے ہیں. دونوں ملکوں کے سفارت خانوں نے ان طالبان جنگجوﺅں یا ذمہ دار کمانڈروں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ادھر امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے طالبان کی جانب سے مظالم کے ارتکاب کی خبروں کو انتہائی پریشان کن اور مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ طالبان افغانستان میں تشدد کی بیشتر مکروہ اور ظالمانہ کارروائیوں کے ذمہ دار ہیں امریکی و برطانوی مشن کے بیان میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا .
ادھر طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا ‘برطانیہ اور نیٹو افواج کی جانب سے بیس سال تک افغانستان میں روا رکھے جانے والے مظالم‘شہریوں کی ہلاکتوں‘ہوائی حملوں میں تعلیمی اداروں‘ہسپتالوں اور عبادت گاہوں سمیت عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنانے پر جنگی جرائم کے تحت تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اس کے علاوہ افغانستان میں نیٹوکی سرپرستی میں بننے والی حکومتوں کے خلاف بھی ہزاروں نہتے شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا .