رنگ روڈ اسکینڈل; تحقیقاتی ٹیم با اثر طاقتور کرداروں کے قریب پہنچ گئی
راولپنڈی : اٹک کی بنجر اور ویران زمینوں کی زائد ادائیگیوں کے ایوارڈ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا، ایوارڈ تفصیلات کے ذریعے بااثر شخصیات کی نشاندہی ممکن ہوگی۔ اس حوالے سے قومی اخبار ایکسپریس میں شائع رپورٹ کے مطابق راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات اہم مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور تحقیقاتی ٹیم اسکینڈل کے مرکزی بااثر طاقتور کرداروں کے قریب پہنچ گئی ہے۔
اس ضمن میں ذرائع نے کہا کہ راولپنڈی اور اٹک میں ایکوائر کی گئی زمینوں کی تفصیلات سے بااثر افراد شکنجے میں آسکیں گے۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق راولپنڈی لینڈ کولیکٹر وسیم تابش نے اٹک لوپ میں بااثر لینڈ لارڈز کو نوازا، بااثر افراد کی وجہ سے اٹک لوپ میں زمین کے ریٹ راولپنڈی کے مقابلے میں زیادہ لگایا گیا، اٹک لوپ میں 4474 کنال زمین 3 ارب 41 کروڑ 62 لاکھ 13 ہزار روپے کی حاصل کی گئی، راولپنڈی میں 6603 کنال 17 مرلے زمین 1 ارب 67 کروڑ 33 لاکھ 57 ہزار کی ایکوائر کی گئی، راولپنڈی کے مقابلے میں اٹک میں 2 ہزار کنال زمین کم مگر ریٹ زیادہ دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں اضلاع میں زمینوں کے ریٹ میں واضح فرق سامنے آیا ہے، راولپنڈی میں زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ 30 ہزار روپے کنال اور کم سے کم 60 ہزار روپے کنال ایکوائر ہوئی جب کہ اٹک لوپ میں بااثر شخصیات کی زمین کا ریٹ 18 لاکھ روپے فی کنال بھی ادا ہوا، اٹک لوپ میں زائد ادائیگیوں سے حکومت پنجاب کو 2 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ مزید برآں راولپنڈی رنگ روڈ متاثرین کی اٹک میں زائد ادائیگیوں کے اعتراضات کو کولیٹر نے پس پشت ڈالا، اٹک کی بنجر اور ویران زمینوں کی زائد ادائیگیوں کے ایوارڈ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا، ایوارڈ تفصیلات کے ذریعے بااثر شخصیات کی نشاندہی ممکن ہوگی۔
یاد رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ انکوائری میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا تھا۔ ذرائع کے مطابق رنگ روڈ کی نئی الائنمنٹ سے 50 سے زائد طاقتور لوگوں اور رئیل اسٹیٹ ڈیلرز نے ممکنہ فائدہ اٹھایا اور رنگ روڈ سے جڑے کئی کاروباری افراد نے تقریباً 64000 کنال سے زائد زمین حاصل کی۔ ذرائع نے بتایا کہ اینٹی کرپشن حکام کے مطابق کمشنر نے بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر اختیارات استعمال کرتے ہوئے رنگ روڈ کی الائنمنٹ تبدیل کی۔
اس عمل سے منصوبے کی لاگت 6 ارب 24کروڑ 70لاکھ روپے سے بڑھ کر 16ارب 30کروڑ روپے ہو گئی، شریک ملزم وسیم علی تابش پر الزام ہےکہ انہوں نے بغیر الائنمنٹ کی منظوری کے اٹک کی زمین کے لیے2 ارب 6کروڑ روپے تقسیم کیے۔ رنگ روڈ اسکینڈل کی انکوائری میں بتایا گیا کہ سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمد محمود نے رنگ روڈ کی سمت میں غیر قانونی تبدیلی کروائی اور کنسلٹنٹس کی ملی بھگت کے ساتھ رنگ روڈ کی سمت تبدیلی کے لیے غیر قانونی طور پر بولیوں کا اشتہار دیا ، محمد محمود، سابق ایل اے سی وسیم تابش، سابق افسر عبداللہ بے قاعدگیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔
گذشتہ دنوں اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو جمع کروائی گئی راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں سابق معاون خصوصی زلفی بخاری اور وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو کلین چٹ مل گئی تھی اوراسکینڈل کی ابتدائی رپورٹ میں سیاسی شخصیات کو کلیئر کر دیا گیا تھا۔ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کی۔
رپورٹ کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے 21 ہزار صفحات کی چھان بین کی اور ایک سو کےقریب افراد کے بیانات ریکارڈ کیے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں وفاقی کابینہ کے کسی رکن کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا۔ گذشتہ دنوں راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں کیپٹن (ر) محمد محمود اور سابق ایل اے سی وسیم تابش کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈی جی اینٹی کرپشن تابش گوہر نے اسکینڈل میں انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی منظوری کے بغیر 2 ارب 60 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، اراضی حصول کے واجبات کی ادائیگی میں بھی کرپشن کی گئی، چیئرمین لینڈ ایکوزیشن وسیم تابش نے کرپشن کے بعد کروڑوں کی جائیداد خریدی، سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمد محمود کے اثاثہ جات کی انکوائری جاری ہے۔