ظاہر جعفر نے نور مقدم کا سر دو حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی
اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں گذشتہ روز انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی۔ملزم ظاہر جعفر سے برآمد ہونے والے آلہ قتل پر ملزم کی کی انگلیوں کے نشانات میچ کر گئے اور وقوع کے روز سی سی ٹی وی فوٹیج میں مقتولہ کو گلی سے گھسیٹ کے گھر کے اندر لے جانے والے شخص کی شناخت ہو گئی ہے۔بی بی سی رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار نے بتایا کہ ان دونوں ثبوتوں کی تصدیق لاہور کی فرانزک لیب سے حاصل ہونے والی رپورٹ سے ہوئی۔
ملزم ظاہر جعفر کی فنگر پرنٹس کی رپورٹ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی سے بھی حاصل کی گئی ہیں۔فرانزک رپورٹ میں ملزم ظاہر جعفر کی انگلیوں کے نشانات نہ صرف خنجر کے دستے پر بلکہ خنجر کے اگلے حصے پر بھی پائے گئے ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے بارے میں فرانزک لیب کی جو رپورٹ آئی اس میں نہ صرف ملزم کی شناخت کی تصدیق ہوئی بلکہ اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے ملزم ظاہر جعفر مقتولہ کو زبردستی گھر کے اندر لے کر جا رہا ہے۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کرواتے وقت اس کی ابتدائی رپورٹ میں ملزم کا مقتولہ کے ساتھ زیادتی کا کہیں ذکر نہیں تھا تاہم ڈاکٹروں نے اس بارے میں ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی تجویز دی تھی اور اس حوالے سے ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا گیا تھا۔اس مقدمے کی تفتیش ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی عطا الرحمن کے مطابق پولیس کو ابھی تک ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ نہیں ملی۔
اس مقدمے کی تفتیشی ٹیم میں شامل اہلکار کا کہنا تھا کہ وقوعہ کے روز ملزم نے ری ہیبلیٹیشن کے اہلکار پر بھی خنجر کے وار کیے تھے اور وہ ابھی تک اسپتال میں زیر علاج ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق اس کی حالت تسلی بخش نہیں ہے۔ملزم ظاہر جعفر کے حملے سے امجد کو پیٹ اور فلے پر زخم آئے۔
تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے بقول متقولہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اس کے سر کے پچھلے حصے میں بھی زخموں کے نشانات ہیں اور اس بارے میں جب پولیس نے دوران تفتیش ملزم سے سوال کیا تو اس نے بتایا کہ پہلے اس نے مقتولہ کا سر دو حصوں میں کرنے کی کوشش کی تھی لیکن سر کی ہڈی سخت ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکا اور اسکے بعد اس نے اگلے حصے کی طرف سے گردن کاٹ کر اس کا سر تن سے جد کر دیا۔
اگرچہ نور مقدم کی موت گلا کاٹنے کی وجہ سے ہوئی لیکن گلا کاٹنے سے پہلے ملزم نے نور مقدم کے سینے پر خنجروں سے وار کیے جس سے اس کی حالت نیم مردہ ہو گئی تھی۔