افغانستان:صدارتی محل سے ملنے والی دستاویزات میں اہم انکشاف

کابل : افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کی جانب سے ملک سے فرار ہونے کے بعد صدارتی محل سے ملنے والی دستاویزات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے اپنی ٹیم کے ہمراہ افغانستان چھوڑ کر جانے کے بعد افغان صدارتی محل سے اہم دستاویزات ملی ہیں ، جن سے معلوم ہوا ہے کہ سابق صدر اشرف غنی ، قومی سلامتی کے مشیر حمد الله محب اور پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے افغانستان کے نائب صدر امرُالله صالح نے 170 افراد کی ایک باقاعدہ تنخواہ دار سوشل میڈیا ٹیم رکھی ہوئی تھی جِن کا صرف اور صرف کام پاکستان کے خلاف فیک نیوز اور ٹرینڈز چلانا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صدر اشرف غنی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک چھوڑ کر چلے گئے ، افغان میڈیا کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ، جس کے بعد وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ملک بھی چھوڑ کر چلے گئے ہیں اور ان کے تاجکستان پہنچنے کی اطلاعات ہیں ، اس حوالے سے تاجک میڈیا نے بھی اشرف غنی کے وہاں پہنچنے کی تصدیق کی ۔

بتایا گیا کہ افغانستان کے صدارتی محل میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان اور افغان حکومت کے ملک میں نئی عبوری حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پایا ، جس کے تحت اشرف غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ، مذکرات میں کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پا یا ،

جس کے تحت طالبان عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ، سارے معاملے میں عبداللہ عبداللہ نے ثالث کا کردار ادا کیا ، اس موقع پر افغانستان کے قائم مقام وزیرداخلہ عبدالستار مرزا کوال نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوگی ، کابل کے شہری یقین رکھیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔

دوسری طرف طالبان نے کابل میں پل چرخی جیل کا کنٹرول سنبھال کر اپنے ساتھیوں کو نکال دیا اور طالبان نے ملک میں عام معافی کا اعلان بھی کر دیا ، افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے حملہ آوروں کی مدد کی ،

اسلامی امارات افغانستان کے دروازے کرپٹ کابل انتظامیہ کے ساتھ کھڑے افراد کے لیے بھی کھلے ہیں ، پہلے بھی معافی دی اور اب ایک بار پھر دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور قوم و ملک کی خدمت کریں۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے