روس نے افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کیلئے شرط رکھ دی
ماسکو :روس نے افغانستان میں طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کیلئے شرط رکھ دی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کو تسلیم کرنے میں جلدی نہیں کریں گے ، افغانستان کی صورتحال پر امریکہ سے بھی رابطے میں ہیں تاہم روس رویہ دیکھ کر افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے گا۔
اس سے پہلے چین نے بھی افغانستان میں طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ دے دیا ، اس ضمن میں چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے لیے تیار ہیں ، چین افغان عوام کے حقوق کا احترام کرتا ہے ، افغان عوام کو حق ہے کہ وہ اپنی منزل کا خود تعین کریں۔
اُدھر ترکی کے بعد چین اور روس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ کابل میں اپنے سفارتخانے فعال رکھیں گے ، چین نے افغانستان میں اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی جگہوں پر رہیں اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ چین نے افغانستان میں مختلف فریقین سے اپنے لوگوں کی حفاظت کے بارے میں بات کی ہے ، اسی طرح روس کی وزارت خارجہ نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ اس کا کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور وہ کام جاری رکھے گی۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کو ترک صدر طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا ہے اور افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے ، وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بین الاقوامی سفارتی عملے کے کابل سے انخلا میں تعاون کر رہے ہیں ،
قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغان صورتحال کا جائزہ لیں گے ، وزیراعظم نے ترک صدر سے بات چیت کے دوران افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا جب کہ دونوں رہنما قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد صورتحال پر دوبارہ مشاورت کریں گے۔