بھارت کا طالبان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانے پر غور شروع
لاہور :مودی حکومت نے سفارتکاروں کو طالبان کے خلاف سخت بیان دینے سے منع کیا ہے۔میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت پلاننگ کر رہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھائے۔اس نے امریکہ سمیت تمام ممالک میں تعینات اپنے سفارتکاروں کو کہا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف کوئی سخت بیان نہ دیں۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی سرکار کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا کہ وہ طالبان کو تسلیم نہ کرے۔
مودی اور عسکری ادارے صلاح مشورے کر رہے ہیں کہ ایک وفد دوحہ بھیجا جائے جو طالبان قیادت سے یقین دہانی حاصل کرے کہ ان کے جنگجو مقبوضہ کشمیر میں داخل اندازی نہیں کریں گے۔قبل ازیں بھارت میں طالبان کی حمایت کرنے پر دو رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
طالبان کی حمایت میں بولنے پر رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمان برق کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے بھارتی ریاست اترپردیش میں طالبان کی حمایت کرتے ہوئے کابل میں پرامن کنٹرول پر طالبان کے اقدام کو سراہا تھا لیکن بی جے پی کو یہ بات پسند نہ آئی اور انہوں مقدمہ درج کرادیا۔ ڈاکٹر شفیق رحمان نے افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کی آزادی افغانستان کا اپنا معاملہ ہے۔طالبان وہاں کی طاقت ہیں،امریکہ افغانستان میں حکومت کیوں کر رہا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کابل پر کنٹرول کا موازنہ بھارت پر انگریزوں کے قبضے سے کیا تھا اور کہا تھا کہ جب انگریز حکومت کو ہٹانے کے لیے ہندوستان میں جدوجہد کی بالکل اسی طرح طالبان نے بھی غیر ملکیوں کو افغانستان سے آزاد کرایا ہے۔ اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی کے رہنما چودھری فیضان شاہی نے بھی ٹوئٹر پر طالبان کو افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کی مبارکباد دی تھی۔
دوسری جانب پاکستان نے طالبان کی جانب سے افغان سرزمین کسی اور کے خلاف اور دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کو خوش آئند قرار دیدیا ہے۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ زاہدحفیظ چوہدری نے کہا کہ ہمیشہ افغانستان کیساتھ دوستانہ تعلقات کی خواہش رہی افغان سرزمین دہشت گردی کیلئیاستعمال نہ ہونیکابیان خوش آئندہے۔