سرحد کی پاکستانی سائیڈ مکمل طور پر محفوظ ہے.جنرل بابرافتخار
روالپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہاہے کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کا خاتمہ سب کی امیدوں کے برعکس تھا راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ابھرتی ہوئی صورتحال اور ہمیں درپیش قومی سلامتی کے مسائل اور کسی قسم کے عدم استحکام سے نمٹ رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے سب ہی کو معلوم ہے امریکا اور نیٹو افواج کا انخلا پہلے سے طے شدہ تھا پاکستان نے پہلے ہی افغانستان سرحد کے تحفظ کے لیے اقدامات کردیے تھے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحد محفوظ اور مستحکم ہونے کے مثبت اثرات پڑوسی ملک پر بھی آئیں گے پڑوسی ملک میں ہونے والے واقعات کی ٹائم لائن دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 15 اگست سے قبل افغان نیشنل آرمی سے تعلق رکھنے والے کئی فوجی دو سے زائد مواقع پر پاکستان میں محفوظ راستے کی تلاش میں داخل ہوئے کیونکہ وہ خوفزدہ تھے کہ ان کی پوسٹوں پر طالبان حملہ کر سکتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ انہیں قبول کیا گیا اور فوجی اصولوں کے تحت محفوظ راستہ دیا گیا‘انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اندازہ لگایا تھا کہ حالات کس طرف بدلنے جا رہے ہیں اور عدم استحکام کا امکان ہے جس کی وجہ سے کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے فوجیوں کو اہم سرحدی گزرگاہوں پر منتقل کردیا گیا تھا. انہوں نے بتایا کہ 78 میں سے سترہ سرحدی گزرگاہوں کو (مزید تعیناتی کے لیے) نوٹیفائی کیا گیا تھا اور تمام غیر قانونی تجاوزات کو بند کر دیا گیا تھا، 15 اگست کے بعد ٹرمینلز اور سرحدی گزرگاہیں کھلی رکھی گئیں قافلے بھی دونوں اطراف میں مسلسل آرہے اور جارہے ہیں.
ڈائریکٹرجنرل آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے وہ اقدامات کیے جو پاک افغان بارڈر کے لیے بہترین تھے کئی بار افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں نے پاکستان میں آکر پناہ لی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے حد قربانیاں دی ہیں. میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر اس وقت صورتحال معمول کے مطابق ہے افغانستان سے 130 پروازیں پاکستان لینڈ کر چکی ہیں.