ظاہر جعفر پاگل نہیں لیکن شراب کا عادی تھا
اسلام آباد :نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے مالک اور وکیل نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔تھراپی ورکس کے مالک کا کہنا ہے کہ ظاہر جعفر نے 2013ء میں ہمارے پاس آیا تھا تب اسے کوئی بیماری نہیں تھی۔ظاہر جعفر کو بطور شراب نوشی کا مریض مجھے ریفر کیا گیا تھا۔میں کہا کہ شراب نوشی کی عادت ہے تو ظاہر جعفر کو اسپتال میں داخل کرایا جائے۔
تھراپی ورک کرائم سین نہیں بلکہ ایک میڈیکل سین سمجھ کر گیا تھا۔ہمیں انویسٹی گیشن آفیسر نے جھوٹ بول کر بیان لینے کے لیے بلایا۔طاہر ظہور نے کہا کہ تھراپی ورک کے پاس تمام کال ریکارڈ ہے۔میں نے ذاکر جعفر کو کال کے کہا کہ وہاں تو ڈیڈ باڈی پڑی ہوئی ہے۔ذاکر جعفر نے کہا کہ شاید شراب زیادہ پی لی ہو گی اس لیے قتل ہو گیا ہے۔
ذاکر جعفر کا ری ایکشن معمولی تھا، ایسی خبر اگر کسی والد بتائی جائے تو ٹانگیں کانپ جانی چاہئیے۔
وکیل محمد شہزاد قریشی نے مزید کہا کہ تھراپی ورکس نے تمام بیان پولیس کو لکھ کر دے دئیے ہیں۔ہمارے کسی بھی بیان پر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔موقع سے 14 ثبوت لیے گئے جو کہ فرانزک کے لیے بھجوا دئیے گئے۔ہم نے کوئی ثبوت مٹانے کی کوشش نہیں کی جس کے الزامات لگ رہے ہیں۔پولیس کا کیس میں رویہ مثبت نہیں۔پولیس کو دیکھ ہی ظاہر جعفر نے ڈرامہ شروع کر دیا تھا لیکن اس سے قبل وہ نارمل تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد کی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے مالی کی درخواستِ ضمانت پر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج محمد سہیل نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے مالی جان محمد کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کی۔عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کر کی3 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے کیس کی سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا مالی جان محمد جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہے۔