اسلام آباد: ا لیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کردیا، الیکشن کمیشن نے مشین کے استعمال پر37 اعتراضات اٹھا دیے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے شفاف انتخابات ممکن نہیں، ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی نہیں روکی جاسکتی، مشین ہیک ہوسکتی ہے،فراڈ نہیں روکا جاسکتا، مشین کو بآسانی ٹیمپر اور سافٹ ویئر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال مسترد کرتے ہوئے مشین کے استعمال پر37اعتراضات اٹھا دیے ہیں،الیکشن کمیشن نے تفصیلی رپورٹ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں جمع کروا دی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اعتراض لگایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹر کی شناخت گمنام نہیں رہے گی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر دیکھا نہیں جاسکتا،مشین کو بآسانی ٹیمپر اور سافٹ ویئر تبدیل کیا جاسکتا ہے،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے شفاف انتخابات ممکن نہیں، ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی نہیں روکی جاسکتی، مشین ہیک ہوسکتی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین الیکشن میں دھاندلی کے فراڈ کو نہیں روک سکتی۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ریاستی اختیارات کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ووٹ کی خریدوفروخت نہیں رکے گی۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے آئندہ عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر استعمال کیلئے وقت بہت کم ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے بیلٹ پیپر کی مناسب رازداری نہیں رہے گی۔مشین میں ووٹ کی اور ووٹ ڈالنے والے کی کوئی سیکریسی نہیں ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہ شفافیت ہے اور نہ شفافیت کیلئے ٹیسٹنگ کا وقت ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کم ازکم خرچہ 150ارب روپے آئے گا، خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود الیکشن کی شفافیت اور ساکھ مشکوک رہے گی۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشین کس کی تحویل میں رہے گی کچھ نہیں بتایا جارہا، ویئرہاؤس اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران مشینوں کے سافٹ ویئر تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔بلیک باکس میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر عوام کا اعتماد ہے اور نہ ہی اسٹیک ہولڈر متفق ہیں۔