یقین ہے کہ چین طالبان سے معاہدہ کرے گا
واشنگٹن : افغانستان میں نئی حکومت کے اعلان کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان کے کنٹرول کے بعد چین ان کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کرے گا۔ جوبائیڈن سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ اس حوالے سے فکر مند ہیں کہ چین اس گروپ کو فنڈز دے گا، جس پر امریکہ نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں؟ جس پر امریکی صدر نے جواب میں کہا کہ چین کے طالبان کے ساتھ حقیقی مسائل ہیں، لہٰذا وہ ان کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے۔
جیسا کہ پاکستان، روس اور ایران کرتے ہیں۔ وہ سب یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب انہیں کیا کرنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا ہے، فی الحال طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکہ اور اس کے سات اتحادیوں پر مشتمل گروپ نے طالبان کو تسلیم نہ کرنے پر اتفاق کیا جبکہ واشنگٹن نے طالبان کے افغانستان کے مالی ذخائر تک رسائی کو روک دیا ہے۔
لیکن ماہرین کے مطابق اگر چین، روس یا دیگر ممالک طالبان کو فنڈز فراہم کرتے ہیں تو امریکہ کا یہ معاشی اقدام بے معنی ہو جائے گا۔ قبل ازیں ترجمان محکمہ خارجہ نے طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں، ان کے اقدامات سے پرکھیں گے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے گذشتہ دنوں کہا تھا کہ افغانستان کی ترقی کا مستقبل چین کے ہاتھوں میں ہے، چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز افغانستان میں قائم ہونے والی حکومت کے سربراہ ملا محمد حسن اخوند طالبان کی رہبری شوریٰ کے سربراہ ہیں۔