مسلم لیگ ن میں بیانیوں کا ٹکراؤ ، ووٹ کو عزت دو اور کام کو ووٹ دو آمنے سامنے
لاہور : مسلم لیگ ن میں ایک مرتبہ پھر سے بیانیے کے ٹکراؤ کی وجہ سے دو گروپس آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن میں بیانیے کا ٹکراؤ شدت اختیار کر گیا ہے۔ مسلم لیگ ن میں بیانیوں کے ٹکراؤ کی وجہ سے ووٹ کو عزت دو اور کام کو عزت دو کا بیانیہ آمنے سامنے آ گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف، خواجہ آصف اور سعد رفیق کام کو عزت دو کے بیانیے پر قائم ہیں۔
جبکہ ملک احمد خان اور عطا اللہ تارڑ کی جانب سے بھی کام کو ووٹ دو کے بیانیے کا دفاع کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مریم نواز ، شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیر ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کا دفاع کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، طارق فضل اور عظمٰی بخاری بھی ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کے حامی ہیں جبکہ رانا ثناء اللہ اور دیگر ایم این اے اور ایم پی ایز تذبذب کا شکار ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جو پارٹی رہنما مریم نواز کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں ، اُن پر شہباز شریف کو اعتماد نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ملک احمد خان کو تمام تر اختیارات دے دئے ہیں۔ مریم نواز کے قریبی سمجھے جانے والے مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنما پرویز رشید پارٹی معاملات سے گوشہ نشینی اختیار کر گئے ہیں۔ مزید برآں کنٹونمنٹ بورڈ کی انتخابی مہم سے ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ بھی غائب ہے۔
جبکہ دوسری جانب حمزہ شہباز بھی اس وقت والد کے کام کو ووٹ دو کے بیانیے کی ترویج کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ ن میں دو بیانیوں کی جنگ گذشتہ کافی عرصہ سے چلی آ رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف مفاہمتی سیاست کے حامی ہیں جبکہ مرکزی نائب صدر مریم نواز مزاحمتی سیاست کے حق میں ہیں جس کی وجہ سے پارٹی بھی بٹ چکی ہے۔