20 حکومتی اور اتحادی رہنماؤں کا نوازشریف سے رابطہ
لاہور؛ معروف صحافی کامران شاہد کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے ایک تہلکہ خیز خبر آئی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور ان کے اتحادیوں کے 20 رہنماؤں نے نوازشریف سے رابطہ کیا ہے۔20 سیاسی رہنماؤں نے نوازشریف سے ملاقات کے لیے وقت بھی مانگ لیا ہے۔یہ خبر برطانیہ سے ہمارے پاس آئی ہے۔توقع ہے کہ اکتوبر میں نوازشریف سے اہم رہنماؤں کی ملاقات ہو گی۔
نوازشریف سے ملاقات کرنے والے رہنما پارٹیاں بدلتے رہتے ہیں۔ اسی حوالے سے جب لیگی رہنما جاوید لطیف سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ 20 رہنما تو وہ ہیں جنہوں نے نوازشریف سے براہ راست رابطہ کیا ہے۔اس کے علاوہ پنجاب اور کے پی کے وزراء نے بھی نوازشریف سے رابطہ کیا ہے جو اگلے انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔
اسی حوالے سے وفاقی وزیر زرتاج گل نے کہا کہ اتحادی رہنما کسی سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں اور اس کے لیے وہ جوابدہ بھی نہیں ہیں۔
لیکن نوازشریف سے تو شہباز شریف ملنا پسند نہیں کرتے تو اور کسی نے کیا ملنا ہے۔میرے لیے تو یہ مذاق سے کم نہیں کہ پی ٹی آئی کا کوئی رہنما ن لیگ میں شامل ہو گا کیونکہ وہ تو خود ڈوبتی کشتی جیسی پارٹی ہے بلکہ خبر تو یہ ہے کہ ان کی پارٹی کے لوگ ہم سے رابطہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب 20 سے زائد ن لیگی رہنماؤں نے برطانیہ جانے کے لئے کمر باندھ لی ہے۔
برطانیہ میں لازمی قرنطینہ کی شرط ختم ہوتے ہیں لیگی رہنماؤں نے ویزا کی درخواست دینا شروع کر دی ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ن لیگ کے قائد کو ملنے کے خواہشمند رہنماؤں نے نواز شریف سے ملاقات کے لیے کمر کس لی ہے اور نون لیگ کی مرکزی قیادت اور اراکین اسمبلی کی کثیرتعداد نواز شریف سے ملاقات کرے گی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، نائب صدر مریم نواز اور احسن اقبال آئی سی ایل میں نام شامل ہونے کے باعث برطانیہ جانے سے قاصر ہیں تاہم شاہد خاقان عباسی ،مریم اورنگزیب، خواجہ آصف ،رانا تنویر اور امیر مقام لندن جانے کے لیے تیار ہیں۔ پارٹی کے بیس سے زائد سینئر ارکان نے برطانوی ویزے کے لیے درخواستیں جمع کروا دی ہیں۔