کابینہ اجلاس، وزراء بجلی کی قیمتوں اور گیس کی عدم فراہمی پر پھٹ پڑے
اسلام آباد : وفاقی کابینہ کے گذشتہ روز ہونے والے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق وزرا نے اپنے اپنے علاقوں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر وزیراعظم عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے حلقوں میں کیا منہ لے کر جائیں۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس اجلاس میں وزراء بجلی کی قیمتوں اور گیس کی عدم فراہمی پر اپنی ہی حکومت پر پھٹ پڑے۔ وزراء نے کہا کہ ہماری حکومت کے دو ہی کریڈٹ ہیں جن میں سے ایک کلائمیٹ چینج سے متعلق کام اور دوسرا کورونا پر قابو پانا ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر ملک امین اسلم کے کام کی تعریف کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ ملک امین اسلم نے بہترین کام کیا جس کا عالمی دنیا میں اعتراف ہوتا ہے۔
دوران اجلاس زرتاج گل یہ سب خاموشی سے سنتی رہیں۔ پرویز خٹک نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پر دل کھول کر بات کی جبکہ وزراء نے اجلاس کے دوران وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہم اپنے حلقوں میں کیسے جائیں لوگ سکیموں کا پوچھتے ہیں۔ گرمیوں میں بجلی نہیں ملتی اور سردیوں میں گیس کا مسئلہ ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز ہونے والے کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے تمام وزراء کو بیرون ملک جانے سے بھی روک دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آئندہ تین ماہ بہت اہم ہیں، کوئی وزیرپیشگی اطلاع کے بغیر بیرون ملک نہ جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کو معاشی بحرانوں کا سامنا ہے،حکومت کو مختلف چیلنجز درپیش ہیں، 3ماہ میں چیلنجز سے نمٹنے کا ہدف ہے،ایسی صورت میں وزراء بیرونی دورے بالکل نہ کریں، ملک میں رہیں اور اپنی وزارتوں کی کارکردگی بہتر بنائیں۔ ذرائع نے اجلاس کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ۔ کابینہ نے صحافی مدثر نارو کی فیملی کی ہر ممکن مدد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ۔ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق حکومت صحافی کی بازیابی کے لیے اقدامات کرے گی۔