نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش ناکام
اسلام آباد:نور مقدم قتل کیس میں انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔مرکزی ملزم جعفر کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی ہے۔ایڈیشنل اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے نور مقدم سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں گواہ کا بیان قلمبند کرتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے طبی معائنہ کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر کیا تھا جو بعدازاں سنا دیا گیا۔
عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ذہنی مریض کا جائزہ لینے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کر دی۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ مدثر کے بیان پر وکلاء نے جرح کی جس کے دوران گواہ نے کہاکہ ڈیوائس کا نمبر اور میک ماڈل بھی نہیں بتایا،وکیل نے پوچھا کہ ڈی وی آر کی میمرری کیپسٹی کتنی تھی، جس پر گواہ نے بتایاکہ جو انسپکٹر نے کہا وہ ہی میں نے چلایا تھا،مجھے یاد نہیں کتنے منٹ کی تھی،وکیل نے پوچھا کہ ساری کارروائی میں کتنا وقت لگا تھا،گواہ نے بتایاکہ انسپکٹر کے ساتھ آیا تھا 21 جولائی کو تین بجے صبح ہم تھانہ آگئے،
یہ ویڈیو منتقل کرنے کے بعد میں نے فرد مقبضگی پر دستخط نہیں کیے،ڈی وی آر کا سسٹم فرسٹ فلور ٹی وی لانچ میں لگا تھا،اس موقع پر اکرم قریشی ایڈووکیٹ نے استدعاکی کہ ویڈیو چلانی ہے سب غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکالا جائے،جس پر جج نے کمرہ عدالت سے غیر متعلقہ وکلاء اور میڈیا کو باہر نکال دیااور کمرہ عدالت کو بندکردیاگیا،سی سی ٹی وی ویڈیو چلانے کے بعد کمرہ عدالت کھول دیاگیااور کمپیوٹر آپریٹر مدثر کے بیان پر وکلاء کی جرح مکمل ہونے پر عدالت نے وکلاء صفائی سے استفسارکیاکہ کیا مدعی مقدمہ پر جرح آج کرنی ہے،
اکرم قریشی ایڈووکیٹ نے کہاکہ جی میں تو آج بھی مشکل سے آیا ہوں،اس موقع پر مدعی مقدمہ کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہاکہ آئندہ سماعت پر صبح سویرے جرح رکھ لیں،صبح 9 بجے کا وقت دے دیں تاکہ مدعی مقدمہ پر جرح کر لیتے ہیں،جس کے بعد ملزم ظاہر جعفر کو پاگل قرار دینیاور میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر وکیل مدعی مقدمہ شاہ خاور نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا اور کہاکہ ملزم جب گرفتار ہوا مختلف عدالتوں میں پیش کیا جاتا رہا،جب ملزم پر فرد جرم عائد ہوا دیگر ملزمان نے دستخط کیے لیکن مرکزی ملزم نے نہیں کیا،مختلف اوقات میں ظاہر جعفر ریمانڈ اور ٹرائل کے لیے عدالتوں میں پیش ہوتا رہا،
مرکزی ملزم کی جانب سے اس وقت درخواست دی گئی جب ٹرائل اختتام پذیر ہو رہا تھا،ملزم کی دماغی امراض کے حوالے سے دی جانے والی درخواست مسترد کی جائے، اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے مختلف عدالتی حوالہ جات پیش کرتے ہوئے کہاکہ ظاہر جعفر کی درخواست جس وکیل نے دائر وہ قابل سماعت ہی نہیں،جس وکیل نے درخواست دائر کی وہ تو سٹیٹ کونسل ہے،ملزم نے دوران سماعت یہ بھی کہا تھا دفعہ 201 میرے پر کیوں لگائی گئی،ذاکر جعفر کی کمپنی ہے احمد جعفر کے نام سے اور تصویر ظاہر جعفر کی لگی ہے،جس جگہ کا وقوعہ ہوا ہے وہ انہوں نے کمپنی کا برانچ دفتر بنایا ہوا ہے،مقامی سکول میں مرکزی ملزم.
بچوں کی کونسلنگ کرتا رہا ہے،یہ تمام چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں، استدعا ہے کہ ملزم کے میڈیکل بورڈ کی درخواست کو مسترد کی جائے،وکیل صفائی سکندر ذوالقرنین نے کہاکہ اسی عدالت میں ملزم ظاہرجعفر پر مقدمہ درج ہوتا ہے،مرکزی ملزم ظاہرجعفر پر مقدمہ درج ہونے کے بعد میڈیکل پینل بنانے کی درخواست دی گئی، وکلاء دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ملزم کے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیااور کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔