امریکہ کو جب پاکستان کی ضرورت ہوئی استعمال کیا اور پھر چھوڑ دیا
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو جب پاکستان کی ضرورت ہوئی انہوں نے استعمال کیا جب نہ ہوئی تو چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے اور اس کا افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پر اور بے مقصد تھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چینی یونیورسٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کےافغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، اسامہ بن لادن کے مارے جانےکے بعد ان کا مشن ختم ہوجانا چاہئیے تھا ، امریکیوں نےافغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، افغان عوام آزاد خیال لوگ ہیں، وہ بیرونی حکمران کونہیں مانتے، جولوگ افغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام نہ کرتےجو امریکہ نے کیا۔
افغانستان سے متعلق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تاریخ جانتا ہوں، ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں کیونکہ افغانستان کے عوام غیر ملکی حکمران قبول نہیں کرتے، میں پہلے دن سے افغانستان کے فوجی حل کا مخالف تھا جب کہ امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، جوافغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام کبھی نہ کرتے جو امریکیوں نے کیا۔
افغانستان میں دہائیوں مشکلات اور چیلنجز رہیں،اب مزید غلطیوں سے گریز کرنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد امریکہ کا مشن ختم ہوجانا چاہیے تھا، اگر مقاصد واضح نہ ہوں تو ناکامی ہوتی ہے اور امریکہ کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے، اس کا افغانستان میں مشن جھوٹی بنیاد پراور بے مقصد تھا جب کہ افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کرپارہا، 40 سال بعد آج افغانستان میں کوئی تنازع نہیں، آج افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 22سال کی جدوجہد کرپشن سے نجات کے لیے کی، میرایقین ہے کہ ملک کرپشن کی وجہ سےغریب ہوتا ہے، جوملک طاقتورکو قانون کے کٹہرے میں نہ لاسکے وہ تباہ ہوتے ہیں، میری پارٹی کا منشورقانون کی حکمرانی اورفلاحی ریاست کا قیام ہے، میری اولین ترجیح اپنے لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے۔
انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کھیل سے منسلک رہنے کے بجائے میں نے چیلنجنگ شعبے کا انتخاب کیا، چیلنج کو قبول نہ کرنا کمزور کی نشاندہی ہے، کھیل کا میدان چھوڑنے کے بعد میں نے سب سے پہلے کینسر اسپتال بنایا، عطیات کی مدد سے دو کینسر اسپتال بنائے، کمزورطبقے کے لیے عطیات کی مدد سے دو جامعات تعمیر کی ہیں۔