دورہ روس کی دعوت یوکرین تنازع سے پہلے دی گئی
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دورہ روس کی دعوت یوکرین تنازع سے پہلے دی گئی جب کہ پاکستان کسی کمیپ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔دنیا ایک اور سرد جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔جیو ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے دورہ روس کی تیاریوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ دورہ روس کا مقصد باہمی مفادات بالخصوص معیشت پر ماسکو سے روابط بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دورہ عالمی طاقتوں کے ساتھ باہمی مفادات پر مبنی تعلقات قائم کرنے کی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا عکاس ہے۔پاکستان اور روس میں بے پناہ معاشی امکانات ہیں۔روس توانائی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف روسی صدر کے موقف کا خیر مقدم کرتا ہے۔
وزیرا عظم عمران خان کل 23 فروری روس کا دورہ کریں گے۔وزارت عظمیٰ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان 23 فروری کو دو روزہ دورہ پر روس جائیں گے جہاں وہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ون ا?ن ون ملاقات کریں گے۔اس حوالے سے کہا گیا کہ سرکاری دورے کے دوران دونوں ممالک میں باہمی تعاون کے کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔
وزیر اعظم کے دورہ کو اسلام آباد اور ماسکو کے مابین نئے سفارتی تعلقات کی نوید سمجھا جارہا ہے۔ خیال رہے کہ طویل عرصہ بعد پاکستان کے کسی حکومتی سربراہ کے دورہ روس پر دنیا بھر کی توجہ مرکوز ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی، حماد اظہراورفواد چوہدری کے علاوہ قومی سلامتی مشیر معیدد یوسف ہوں گے۔ وزارت خارجہ نے دورے کے پروگرام کو حتمی شکل دے دی ہے جس میں دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن اور توانائی کے منصوبوں پر مذاکرات ہوں گے اور معاشی تجارتی اور سرمایا کاری کے منصوبوں کاجائزہ لینے کے لیے مشترکہ کمیشن کا اجلاس بھی ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان اور روسی صدرولادی میر پوٹن کے درمیان ون آن ون ملاقات 24 فروری کو ہو گی جس میں دو طرفہ امور خطے اور خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر غور ہوگا، ون آن ون ملاقات کے بعد وفود کی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔