وزیراعظم روس جاتے ہیں یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا
اسلام آباد : سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم روس جاتے ہیں یا نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیو کے پروگرام میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ کو وزیراعظم کا دورہ روس طے کرنے سے پہلے روس یوکرین کشیدگی کو مدِنظر رکھنا چاہئیے تھا۔سینئر صحافی ارشاد بھٹی نے کہ وزیراعظم روس جاتے ہیں یا نہیں جاتے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
پی ٹی آئی حکومت کی چار سالہ خارجہ پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بائیڈن نے وزیراعظم کو فون نہیں کیا۔مودی نے ان کا فون نہیں اٹھایا۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے ہماری بات نہیں مانی، پاکستان آئی ایم ایف کے آگے لیٹا ہوا اور قرضوں میں جکڑا ہوا ہے اس کی کیا حیثیت ہے۔
دنیا میں کوئی ملک اس وقت پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑا،چین سے دوستی اب ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے میٹھی نہیں رہی۔
سعودی نے جن شروائط پر قرضہ دیا کیا دوست ان شراط پر قرضہ دیتے ہیں۔وزیراعظم کی انٹرویوز، بہانات اور تقرریوں میں بہترین کارگردگی رہی۔معروف صحافی حسن نثار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ روس کے پیچھے پورا فارن آفس اور تجربہ کار وزیر خارجہ ہو گا۔ہمارے پاس کچھ کھونے کو نہیں ہے، اچھا ہے ہاتھ پاؤں مارتے ہیں شاید کہیں تکا لگ جائے۔خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان روسی صدر کی دعوت پر آج ( بدھ کو ) روس کے دورے پر روانہ ہونگے۔
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے، وزیر اعظم روسی صدر کی دعوت پر 23، 24 فروری کو روس کا دورہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ہمراہ وفاقی کابینہ اراکین سمیت اعلیٰ سطح کا وفد روس جائیگا۔ عاصم افتخار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان باہمی وقار اور اعتماد پر مبنی دو طرفہ تعلقات موجود ہیں، وزیر اعظم کے دورہ روس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار احمد کا مزید کہنا تھا کہ دو طرفہ سمٹ میں دونوں ملکوں کے رہنما باہمی اور علاقائی تعاون پر تبادلہ خیال کرینگے جبکہ افغانستان کی صورت حال ، اسلاموفوبیا سمیت اہم عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔