بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کو مرنے کے تین سال بعد بری کر دیا گیا
اسلام آباد : بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کو مرنے کے تین سال بعد بری کر دیا گیا۔انہوں نے نیب کی طرف سے خود پر بنائے گئے جھوٹے کیس میں ممکنہ گرفتاری اور اس صورتحال میں ذلت سے بچنے کے لیے خودکشی کی تھی۔ اس حوالے سے جنگ اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کو موت کے تین سال بعد انصاف مل گیا اور احتساب عدالت نے نئے آرڈیننس مجریہ 2021 کی روشنی میں بری کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے منگل کے روز کیس کا فیصلہ سنایا۔اسی کیس میں ایک اور ملزم حسین کے وکیل عمران شفیق نے بتایا کہ معزز عدالت کے جج محمد اعظم خان نے ان کی طرف سے محمد حسین کی بریت کی درخواست پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیب کا کیس نہیں بنتا،است کسی اور جگہ بھیج دیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کیس میں سی ڈی اے اور دیگر ادارے بھی تحقیقات کر چکے ہیں مگر کسی کو بھی بریگیڈیئر (ر) اسد منیر سمیت کسی ملزم کے خلاف کسی فائدے کے حصول کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔
بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے 16 مارچ کو نیب راولپنڈی کے رویے کے خلاف احتجاجاَ ڈپلومیٹک انکلیو میں واقعے اپنے فلیٹ کے کمرے کی چھت سے لٹک کر خودکیش کی تھی،انہوں نے اپنے آخری خط میں نیب کے رویے پر افسوس کے ساتھ اپنی بےگناہی کا بھی ذکر کیا تھا۔واضح رہے کہ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے 14 مارچ کی شب پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی، خاندانی ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ کہ اسد منیر یب کی تفتیش کی وجہ سے پریشان تھے. خاندانی ذرائع کے مطابق اسد منیر میڈیا پر چلنے والی خبروں پر کافی پریشان تھے، خودکشی سے ایک روز قبل نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں اسد منیر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکی منظوری دی گئی تھی۔
بعدازاں بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کا خط سپریم کورٹ کو موصول ہوا، جس میں نیب کے رویے پر تنقید کی گئی تھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب سے جواب طلب کیا تھا۔