کیپسول میں بند الٹراساؤنڈ مشین
گلاسگو: سائنسدانوں نے پوری الٹراساؤنڈ مشین کو ایک کیپسول میں سمودیا ہے جس کے بعد تکلیف دہ اور پیچیدہ اینڈواسکوپی پر انحصار کم ہوجائے گا۔
عین کیپسول کی جسامت کا یہ آلہ جسم کے باہر سے مقناطیس کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے یعنی مقناطیسی میدان سے اسے ایک مقام سے دوسرے پر منتقل کرسکتا ہے۔ اس طرح یہ جسم کے مختلف حصوں یعنی معدے، چھوٹی آنت اور بڑی آنت کی مکمل تصویر کشی کرتا ہے۔
فی الحال اس کام کے لیے اینڈواسکوپ استعمال کئے جارہے ہیں جن میں کیمرہ باریک تار کے ذریعے جسم کے اندر داخل کیا جاتا ہے اور اس دوران ٹی وی پر ویڈیو نظر آتی رہتی ہے۔ اس کی بدولت معدے کے السر اور کینسر کی شناخت کا کام لیا جارہا ہے۔
سونوپِل کو گلاسگو یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے جسے مریض کسی کیپسول کی طرح نگل لیتا ہے اور اس کے بعد حقیقی وقت (ریئل ٹائم) میں اندرونی جسم ، نظامِ ہاضمہ اور آنتوں وغیرہ کی تصاویر ایک بیرونی آلے پر نظر آتی رہتی ہیں۔
اس کےبعد برطانوی، امریکی اور کینیڈا کے ماہرین نے اسے زندہ جانوروں پر آزمایا ہے جس کےبعد اسے مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔ سونوپِل پر اہم مقالہ سائنس روبوٹکس جرنل میں شائع ہوا ہے جس میں ماہرین نے کہا ہے کہ معدے اور آنتوں کی امراض کی شناخت میں یہ گولی نہایت اہم کردار ادا کرے گی کیونکہ ان امراض کے ہاتھوں دنیا بھر میں سالانہ 80 لاکھ افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس کے علاوہ معدے اور آنتوں کے سرطان کو شناخت کرنے میں بھی مدد ملے گی جس کی شناخت بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق ماہرین نے مقناطیسی حلقے سے کیپسول کو جسم کے اندر کنٹرول کرنے اور ادھر ادھر گھمانے کا کام کیا ہے۔