پہلی مرتبہ مصر سے ملے شہابِ ثاقب میں سپرنووا کے آثار دریافت
انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ مصر سےملنے والے ایک شہابی پتھر میں دو انکشافات ہوئے ہیں ، اول: اس میں پھٹتے ہوئے ستارے یعنی سپرنووا کی آثار ہیں اور دوم یہ خود ہمارے نظامِ شمسی سے بھی پرانا ہے۔
یہ انوکھا اور عجیب و غریب شہابی پتھر (میٹیورائٹ) 1996 میں دریافت ہوا تھا اور ماہرین کے زیرِ مطالعہ تھا۔ ماہرین کے مطابق اس میں کسی سفید بوتے ستارے کے پھٹنے کی باقیات موجود ہیں جو بتاتی ہے کہ اس کی تاریخ خود نظامِ شمسی سے بھی پرانی ہے۔
اسے ہائپیشیا کا نام دیا گیا ہے اور پہلے تو اس کے غیرارضی پتھر ہونے پر شبہ تھا لیکن اب اس کی تصدیق ہوئی ہے اور اسے ایک نایاب ترین دریافت قرار دیا گیا ہے۔ اس قسم کےشہابئے کاربونیشیئس کونڈرائٹ کہلاتے ہیں جن میں عموماً کاربن کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔
ہائپیشیا میں زینون نامی عنصر کی غیرمعمولی مقدار ہے جو بتاتی ہے کہ یہ خود نظامِ شمسی کی دہکتی ہوئی ڈسک یا نیبولہ سے بھی چار کروڑ سال پہلے وجود رکھتا تھا۔