ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسلہ شدت اختیار کرسکتا ہے
اسلام آباد:معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہے کہ ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسلہ شدت اختیار کرسکتا ہے پاکستان کے پاس موجود غیر ملکی زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر صرف تین ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے ہیں اور وہ 30 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں.
غیرملکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ محدود کریڈٹ اور روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت نے ملک میں ایندھن کی سپلائی چین کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے پاکستان کی کمزور معاشی صورتِ حال اور زرِمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے ملک میں کام کرنے والی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو خام تیل کی درآمد کے لیے غیر ملکی بینکوں کی جانب سے فنانسنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.
جس کے نتیجے میں ملک کے بڑے شہروں میں آٹھ سے 10 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے علاوہ کئی دور دراز علاقوں اور دیہات میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 16 گھنٹوں تک جاپہنچا ہے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں بجلی کا شارٹ فال جو مئی کے تیسرے ہفتے میں 4250 میگاواٹ تھا اب دوبارہ بڑھ کر8 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ جا پہنچا ہے.
ادھر معروف تجزیہ نگار اور صحافی ہارون الرشید نے دعوی کیا ہے کہ بجلی کا بحران مصنوعی ہے انہوں نے اپنے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نون لیگ کی پچھلی حکومت میں بھی کئی سو ارب روپے غیرملکی پاورکمپنیوں کو ادا کیئے گئے تھے اب بھی یہی منصوبہ لگ رہا ہے انہوں نے کہا کہ ایک ماہ قبل تک لوڈشیڈنگ کا نام ونشان تک نہیں تھا اور نہ ہی شارٹ فال لیکن اچانک ایسا کیا ہوا ہے؟انہوں نے کہا کہ لندن میں بیٹھا اسحاق ڈار ایسی ساری وارداتوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے .
غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار کوئلے، آر ایل این جی اور پن بجلی سمیت دیگر ذرائع سے ہوتی ہے عالمی مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت نومبر 2021 میں 140 ڈالر فی ٹن تھی جو کہ اس سے پہلے 70 ڈالر فی ٹن کے لگ بھگ تھی اب یہ قیمت 400 ڈالر فی ٹن سے بھی تجاوز کرچکی ہے اس طرح کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی جو پہلے چھ روپے فی کلو واٹ آور یعنی فی یونٹ تھی، اب 26 روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے اسی طرح پاکستان نے اپریل میں 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے آر ایل این جی خریدی تھی جو مئی میں 21 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے خریدنا پڑی.
ماہرین کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں حالیہ تیزی سے کمی نے بھی بجلی مزید مہنگی کردی ہے اسی طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال اب تک دریاﺅں میں پانی کا بہاﺅکم ہے جس کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار بھی کم رہی ہے اس موسم میں پاکستان کو 26 ہزار میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پاکستان اس وقت ایندھن ک کمی کی وجہ سے صرف 18 ہزار میگاواٹ بجلی ہی پیدا کر پارہا ہے.