آم پھلوں کا بادشاہ جو سسب کا پسندیدہ اور فائدہ مند
آم کےمتعلق دلچسپ حقائق :گرمی کا موسم آتے ہی جہاں چلچلاتی دھوپ لوگوں کو جھلساتی ہے وہیں پھلوں کا بادشاہ آم لوگوں کے مرجھائے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے آجاتا ہے۔ پاکستان میں سیکڑوں اقسام کے آم پائے جاتے ہیں اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ آم کو کھایا بھی کئی طریقوں سے جاتا ہے لیکن یہاں کچھ لوگ شوگر اور دیگر امراض کی وجہ سے پھلوں کے ذائقے سے محروم بھی رہ جاتے ہیں۔ آئیے ہم آپ کو پھلوں کے بادشاہ کے حوالے سے چند دلچسپ باتیں اور شوگر کے مریضوں کیلئے آم کھانا نقصان دہ ہے یا نہیں یہ بھی بتاتے ہیں۔
پاکستان میں آم کی 300 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں اور یہ دو طرح سے کاشت کئے یا اگائے جاتے ہیں،ایک کو قلمی اور دوسرے کو دیسی کہا جاتا ہے۔ قلمی آم قلموں کی مدد سے اگایا جاتا ہے جبکہ تخمییا دیسی آم گٹھلی کی مدد سے کاشت کیا جاتا ہے۔دیسی آم عام طور پر چوس کر کھایا جاتا ہے جبکہ قلمی آم کی قاشیں کاٹ کر لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔
آم جسم کو توانائی پہنچاتا ہے،آم غذا ئیت بھر پور ہے، یہ جلد کا رنگ صاف کرتا ہے، دل کے پھٹوں کو مظبوط کرتا ہے. آم میں وٹامن اے وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے.
حاملہ خواتین کے لئے بے حد مفید ،خون کی کمی کو دور کرتا ہے،.
آموں میں بھورا، سندھڑی، کالا سندھڑی، بنیگن پھلی، دوسہری، الفانسو، ثمر، بہشت، طوطا ہری، سبز، انور رٹول، چونسہ، دل آرام، سرولی، ثریا، پونی، حبشی سرولی، لنگڑا، دوسی ولین، کلکٹر، بادام، اور کئی قسم کے آم پا ئے جاتے ہیں.
کیا شوگر کے مریض آم کھا سکتے ہیں؟
طبی ماہرین کے مطابق آم میں کاربوہائیڈریٹس یعنی گلوکوز، شکر، نشاستہ اور سلولوز جیسے کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو جسم کے اندر شکر میں تبدیل ہوکر بلڈ گلوکوز کی سطح پر اثرات مرتب کرتے ہیں، اس لئے شوگر کے مریض آم بہت زیادہ نہیں کھاسکتے لیکن لطف اندوز ضرور ہوسکتے ہیں تاہم بہت زیادہ آم کھانے سے گریز کرنا چاہیے ۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے 2 سلائس سے زیادہ آم کھانا نقصان دہ ہوسکتا ہے اور 2 سلائس کھانے کے بعد بھی شوگر کی سطح چیک کرنی چاہیے۔ آم کا جوس پینے سے گریز کریں اور بہتر ہے کہ دن کے اوقات میں ہی اس پھل کو کھائیں اور آم کھانے کے بعد یا پہلے ایسی چیز کھانے سے گریز کریں جس میں بہت زیادہ مٹھاس ہو یعنی شوگر کے مریض آم سے بالکل محروم ہونے کے بجائے دو سلائس کے مزے ضرور اٹھاسکتے ہیں۔