تقریروں میں عمران خان پر تنقید، دستاویزوات میں اقتصادی ترقی کا اعتراف
اسلام آباد: ٹیکس چھوٹ 33.71 فیصد بڑھ کر17 کھرب 57 ارب روپے تک پہنچ گئی جو ایک سال پہلے کے 13 کھرب 14 روپے تھی ٹیکس کی چھوٹ کی لاگت نے مسلسل چوتھے سال اپنے بڑھتے رجحان کو جاری رکھا جس کی بنیادی وجہ برآمدی صنعتوں کی لاگ کم کرنے کے لیے خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر دیا گیا استثنیٰ تھا.
ایف بی آر نے رواں سال جنوری میں زیادہ تر سیلز ٹیکس کی مد میں تقریباً 350 ارب روپے کی چھوٹ واپس لی جبکہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کھادوں اور مشینری پر جزوی چھوٹ دی گئی اس کے علاوہ حکومت نے جولائی اور مارچ 2022 کے درمیان 2 ارب 59 کروڑ ڈالر کی ڈیوٹی فری کووڈ 19 ویکسین درآمد کی گئی.
مالی سال 2018 میں ٹیکس استثنیٰ کی مالیت 5 کھرب 40 ارب 98 کروڑ روپے تھی جو مالی سال 2019 میں بڑھ کر 9 کھرب 72 ارب 40 کروڑ روپے، مالی سال 2020 میں 14 کھرب 90 ارب روپے اور مالی سال 2021 میں 13 کھرب 14 ارب روپے تک پہنچ گئی، جس کی بنیادی وجہ صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے تمام شعبوں کو ٹیکس میں رعایت دینا ہے ٹیکس میں استثنٰی ریاست کی جانب سے مختلف زمروں اور گروہوں میں آمدن پر دی گئی چھوٹ ہے.
اقتصادی سروے آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال میں حکومت نے روزگار پیدا کرنے کے لیے ترقی کی حکمت عملی پر عمل کرنے کے لیے صنعتوں اور زراعت کو بڑے پیمانے پر ریلیف دیا ہے، تحریک انصاف حکومت کے ابتدائی تین برسوں میں توجہ معیشت کے استحکام پر تھی اس حکمت عملی کے نتیجے میں، زراعت کی ترقی نے اپنے متوقع ہدف کو عبور کر لیا جب کہ مجموعی اقتصادی ترقی جون 2022 کے آخر تک تقریباً 6 فیصد ہو جائے گی انکم ٹیکس کی چھوٹ مالی سال 2021 میں 4 کھرب 48 ارب 4 کروڑ 60 لاکھ روپے سے کم ہو کر مالی سال 22 میں 3 کھرب 99 ارب 66 کروڑ 20 لاکھ روپے ہوگئی جو کہ 11 فیصد کی کمی ہے.