حکومت آئی ایم ایف کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے
اسلام آباد:وفاقی بجٹ مالی سال 2022-23آج قومی اسمبلی پیش کیا جائے گا ماہرین اسے ممکنہ طور پر یہ ایک سخت بجٹ قراردے رہے ہیںجس میں ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ سبسڈیز کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان سامنے آنے کا امکان ہے پاکستان کو قرض کی مزید قسط دینے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سخت شرائط کو پورا کرنے کے پیش نظر جو صارفین پہلے سے ہی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی کا شکار ہیں ان کے لیے مالی سال 23-2022 کے وفاقی بجٹ میں قیمتوں میں کوئی خاص کمی کی توقع نہیں ہے.
مارکیٹ میں پہلے ہی جنرل سیلز ٹیکس، ود ہولڈنگ ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کے ساتھ ساتھ آمدنی پر غیر متوقع اضافی ٹیکس کے نفاذ کی باتیں گردش کر رہی ہیں اسماعیل اقبال سیکیورٹیز ریسرچ کے عہدیدار فہد رﺅف نے کہا کہ مجھے اس بات کا یقین نہیں کہ حکومت صارفین کو قیمتوں میں کوئی خاص ریلیف فراہم کرنے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرے گی انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ حکومت کی ریلیف کے لیے توجہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، احساس پروگرام کے تحت کی جانی والی ادائیگیوں کو بڑھانے، کم آمدنی والے افراد کے لیے بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی اور یوٹیلٹی اسٹور کی اشیا کی قیمتوں میں کچھ کمی پر ہو.