پنجاب، پولیس نے مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا
لاہور: پولیس نے مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں کی گرفتاری کا فیصلہ کر لیا۔پولیس نے لیگی رہنماؤں کی وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے تفتیش مکمل کرنی ہے۔ملزمان دانستہ طور پر پیش نہیں ہو رہے۔پولیس نے عدالت سے عطاء اللہ تارڑ، رانا مشہور اور اویس لغاری کی گرفتاری کی اجازت مانگ لی۔
سیف الملوک کھوکھر و دیگر کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔قبل ازیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شہباز گل کو گرفتار کیے جانے کے بعد پنجاب حکومت بھی متحرک ہو چکی۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی صوبائی حکومت نے 25 مئی کے واقعات کے تناظر میں کاروائیوں تیز کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک جانب پنجاب پولیس کے اہلکاروں کیخلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں، تو دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنماوں کیخلاف بھی ایکشن شروع کر دیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت کی کاروائیوں کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنماوں کو اپنی گرفتاریوں کا ڈر ہے، اسی باعث ن لیگ کے متعدد رہنما لاہور چھوڑ گئے ہیں۔ تایا گیا ہے کہ اس وقت ن لیگ کے متعدد اہم رہنما اسلام آباد میں موجود ہیں۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کی جانب سے بھی پنجاب حکومت پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پنجاب میں کسی اپوزیشن کیخلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں رکھا گیا ہے،رانا ثنااللہ کیخلاف منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، جبکہ ہماری قیادت نے سختیاں برداشت کی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ شہباز گل کی گرفتاری سے کوئی قیامت نہیں آئی،ہم نے جیلیں کاٹیں لیکن آپ کی طرح رونا دھونا نہیں کیا، جھوٹے مقدمات کا ڈٹ کے مقابلہ کروں گا،پی ٹی آئی شوق سے جھوٹے مقدمے کرے،ایک آڈیو ہے جو پورے ملک کے سامنے ہے،وزیراعلیٰ پنجاب لوگوں کو پھانسیاں دینے کی باتیں کررہے ہیں۔