مریم نواز کے دامادکا بھارت سے پاورپلانٹ درآمدکرنےکے معاملےکا ڈراپ سین

مریم نواز کے دامادکا بھارت سے پاورپلانٹ درآمدکرنےکے معاملےکا ڈراپ سین

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کی لیک آڈیو میں مریم نواز کے داماد کے بھارت سے پاورپلانٹ کی مشینری درآمد کرنےکے معاملےکا ڈراپ سین ہوگیا۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق مریم نواز کے داماد کے زیرتعمیر پاورپلانٹ کا 60 فیصد کام 2020 سے پہلے مکمل ہوچکا تھا، حکومت نے 2020 میں بھارت سے ہر طرح کی درآمد پر مکمل پابندی لگادی تھییہ سوال پیدا ہوا تھا کہ پابندی سے پہلے شروع ہونے والے منصوبوں کے لیے حکومت کی کیا پالیسی ہوگی؟حکومت پاکستان کی طرف سے جواب دیا گیا تھا کہ پالیسی تبدیل ہوچکی ہے، اگرچہ آپ کے ساتھ ناانصافی ہے لیکن پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے آپ کو متبادل ذرائع تلاش کرنا ہوں گے، حکومتی فیصلے کے بعد مریم نواز کے داماد نے پاورپلانٹ کی درآمد کے لیے چین سے رابطہ کیا۔

جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق پاور پلانٹ کی 60 فیصد مشینری 2020سے پہلے کابینہ کے رکن رزاق داؤد کی کمپنی ڈیسکون نے درآمد کی، جس کے بعد کمپنی نے باقی 40 فیصد مشینری کی درآمدکے لیے چین کا رخ کیا جس کے لیے تقریباً ایک ارب روپے اضافی رقم ادا کی جارہی ہے۔ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنی نے گرڈ اسٹیشن دینے سے انکار کردیا تھا، 2020 میں لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے حق اور ڈسکو کے خلاف فیصلہ دیا تھا، عدالتی فیصلے کے باوجود تاحال گرڈ اسٹیشن نہیں لگایا گیا۔

آڈیو ٹیپ میں ایک شخص سے گفتگو میں شہباز شریف کو بتایا جارہا ہےکہ مریم نواز اپنے داماد کے لیے بھارت سے پاور پلانٹ درآمد کرنے کا کہہ رہی ہیں۔اس پر شہباز شریف جواب دیتے ہیں وہ ہمارے داماد ہیں، آپ ان کو ایشوز بتادیں، پلانٹ بھارت سےآدھا آگيا ہے، وہ مانتے ہیں کہ یہ ایشو گلے پڑ جائے گا، آپ ان سے بات کریں، میں ترکی سے واپس آؤں گا تو بلاکر انہیں سمجھا دوں گا۔

اس پر دوسرا شخص شہباز شریف کو مشورہ دیتاہے کہ یہ کام اسحاق ڈار سے کروالیں تو شہباز شریف کہتے ہیں ٹھیک ہے ایسے کرلیں۔دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس سے مبینہ آڈیو لیکس ہونے پر پی ٹی آئی نے سکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے۔ اپنے ایک بیان میں تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری نے کہا کہ 100 گھنٹے سے زیادہ کی وزیر اعظم کے دفتر کی گفتگو ویب سائٹ پر اگست ستمبر سے برائے فروخت ہے، ہماری ایجنسیوں کو سیاسی ٹاسک سے فرصت ملتی تو وہ حساس معاملات پر نظر ڈالتے، سوال یہ ہے اتنے بڑے واقعہ پر حکومت کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے؟ فون پر گیمز کھیلنے سے فرصت مل جائے تو مؤقف بھی دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس کا ڈیٹا جس طرح ڈارک ویب پرفروخت کے لیے پیش ہوا یہ سائبر سکیورٹی کےحالات بتاتا ہے، یہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں خصوصاً آئی بی کی بہت بڑی ناکامی ہے، ظاہر ہے سیاسی کے علاوہ سکیورٹی معاملات اور خارجہ امور پر بھی گفتگو اب سب کے ہاتھ میں ہے۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے