استعفی دیکر اپنی آخرت سنوار لیں،شہباز شریف کو سابق فوکل پرسن کا مشورہ

استعفی دیکر اپنی آخرت سنوار لیں،شہباز شریف کو سابق فوکل پرسن کا مشورہ

لاہور : وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا احمد جواد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ احمد جواد نے وزیراعظم کو بھیجا گیا اپنا استعفیٰ ٹوئٹر پر شیئر کیا ۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف نے ایک انسان کے طور پر ہم سب کی طرح بہت غلطیاں کی ہوں گی لیکن کسی کو اُس کی زندگی ختم کرنے کا اختیار نہیں اور جس نے بھی ایسا کیا،انشاللہ وہ اس دنیا اور آخرت میں جہنم رسید ہو گا،یہ میرا یقین ہے ۔

میں ارشد شریف کا کفن میلا ہونے سے پہلے اپنے ضمیر کی آواز پر استعفی دے رہا ہوں۔ ایسے ملک کی سیاست سے میں ریٹائرڈ ہو رہا ہوں ۔میں نے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن دونوں کو اُس وقت چھوڑا جب وہ حکومت میں تھے، دونوں کا ساتھ اُس وقت دیا جب وہ اپوزیشن میں تھے،اسلئے کہ میں سیاست میں کمائی کرنے نہیں بلکہ نظریے کی بنیاد پر آتا ہوں اور نظریہ کی بنیاد پر چھوڑتا ہوں۔

احمد جواد نے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ہر روز 17000 بچے 18سال کی عمر کو پہنچ رہے ہیں اور اُس میں 90% عمران خان کے نظریے پر کھڑے ہیں،اسے اب نا آپ روک سکتے ہیں اور نا کوئی ادارہ۔اختلاف رائۓ اپنی جگہ،نئے انتخابات کا اعلان کریں،ورنہ بوٹوں کی چاپ سنائی دے رہی ہے،اس ملک کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔وزیراعظم صاحب، آپ کیلئے میرا مخلص پیغام یہ ہے کہ روایتی اور موروثی سیاست کا اب اس ملک میں کوئ مستقبل نہیں اور یہ دونوں طرح کی سیاست آپ کے پاؤں کی زنجیریں ہیں جنہیں آپ خوشی خوشی پہنے ہوۓ ہیں۔

اس ملک کو حقیقی آزادی چاہیے، 75 سال کے بعد بھی ہم غلام ہیں،غلاموں کی عزت نہیں ہوتی، چڑھتے سورج جلد ڈوب جاتے ہیں،ان کی پوجا کا کوئ فائدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کو صرف سچ بچا سکتا ہے، نا جھوٹ، نا آئی ایم ایف، نا فوج، نا امریکہ، نا چین، نا سعودیہ اور نا آپ کی شب و روز محنت۔ وزیراعظم صاحب میں پوری قوم سے اپیل کروں گا،سچ کے ساتھ کھڑے ہوں،اپنی انا، اپنے ذاتی فائدے اور اپنی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر سچ کا ساتھ دیں۔

وزیراعظم صاحب، ایک حکمران کے طور قیامت کے روز جواب آپ کودینا پڑے گا، آپ اچھے آدمی ہیں،اس گناہ میں شامل نا ہوں اور استعفی دیکر اپنی آخرت سنوار لیں، یہ چند دن کی حکمرانی یا آخرت کی لامحدود زندگی،سودا بُرا نہیں۔احمد جواد نے یہ بھی کہا کہ جس ملک میں جھوٹ کا بیانیہ ترقی کا راستہ ہو اور اس کے خریدار معززین شہر ہوں جس ملک میں ووٹ کو عزت دو جیسے نعرے اقتدار کے حصول تک محدود ہوں اس ملک کی عوام اور خاص طور پر نوجوانوں کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے اور فیصلہ کی گھڑی آگئی

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے