جلسے اور دھرنے کی اجازت:پی ٹی آئی کے سامنے 39 شرائط رکھ دی گئیں
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے لیے 39 شرائط رکھ دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے اور دھرنے کی اجازت کے لیے این اوسی سے متعلق اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے 4 صفحات پر مشتمل پر شرائط نامہ تیار کیا گیا ہے، جس میں اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے اور دھرنے کا این او سی جاری کرنے کے لیے 39 شرائط رکی ہیں شرائط پر عمل درآمد کی یقینی دہانی کے حوالے سے بیان حلفی پر عمران خان کے دستخط لازمی قرار دیے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اپنی شرائط میں اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی اجازت ایک دن کے لیے ہوگی جہاں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ممنوع ہو گا، جلسے میں مذہب سے متعلق بیانات بازی سے گریز کیا جائے، جلسے میں کسی قسم کےاسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی، جلسے اورمارچ میں کسی قومی یا پارٹی پرچم نذر آتش نہ ہو، پی ٹی آئی کے اسٹیج پر کون موجود ہوگا یہ بھی انتظامیہ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔
ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی جلسہ اور دھرنا کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، اس دوران پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ انتظامیہ کو نوٹس ہوا تھا کیا کوئی پیش ہوا؟ جواب نفی میں ملنے پر عدالت نے انتظامیہ کے مجاز افسر کی عدم پیشی پر سرزنش کی، جسٹس عامر فاروق نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہائی کورٹ ہے پیش ہوں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو فوری طلب کرلیا۔