ارشد شریف قتل کیس سے متعلق اہم انکشافات سامنے آ گئے
اسلام آباد:سنیئر صحافی ارشد شریف قتل کیس سے متعلق چوری شدہ گاڑی کے مالک کے اہم انکشافات،مالک کے مطابق جس گاڑی کو چوری شدہ قرار دے کر ارشد شریف پر گولی چلائی گئی وہ حملے سے پہلے مل چکی تھی۔ارشد شریف کی گاڑی پر گولی نیروبی سے 100 کلومیٹر سے بھی زیادہ دور مقام پر چلائی گئی۔ ارشد شریف قتل سے کیس سے متعلق تحقیقاتی صحافت کے ادارے فیکٹ فوکس اور وائس آف امریکا نے مشترکہ رپورٹ جاری کر دی۔
ڈگلس کماؤ نے فیکٹ فوکس کو مزید بتایا کہ ان کی گاڑی میں ٹریکنگ کے جدید ترین آلات نصب تھے جو گاڑی کی لمحہ بہ لمحہ لوکیشن سے پولیس کو آگاہ کر رہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیکٹ فوکس نے مبینہ طور پر چوری ہونے والی گاڑی اور جس گاڑی میں پاکستانی صحافی ارشد شریف سوار تھے دونوں کا رجسٹریشن ریکارڈ باضابطہ طور پر درخواست دے کرحاصل کیا۔
ارشد شریف جس گاڑی ٹویوٹا لینڈ کروزر میں سوار تھے اسکی تصاویر میڈیا میں شائع ہوئیں۔ فیکٹ فوکس نے ڈگلس کی گاڑی کی تصویر انٹرنیٹ سے حاصل کر کے ڈگلس کے دفتر سے اس کی تصدیق بھی کرائی۔دونوں گاڑیوں کی ظاہری شکل میں بہت فرق ہے۔ رپورٹ کے مطابق کینیا کی پولیس کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کے سوالات کے جواب میں کہا کہ چونکہ پولیس پر تحقیقات ہو رہی ہیں،لہذا وہ اس موضوع پر کوئی بیان نہیں دے سکتے۔
ابتدائی بیانات میں کینیا کی پولیس نے اس ہلاکت کو ’’شناخت میں غلطی ‘‘ کی بنیاد پر کی گئی کاروائی قرار دیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کینیا کی پولیس پر ماورائے عدالت قتل کے الزامات مسلسل سے میڈیا میں رپورٹ ہوتے آئے ہیں۔مختلف ملکوں کے شہریوں کے کینیا کی پولیس کے ہاتھوں مارے جانے کے واقعات پر ہیومن رائٹس واچ اور دیگر بین الاقوامی ادارے مذمت کر چکے ہیں۔