عمران خان سازش کا بیانیہ چھوڑ کر امریکہ سے اچھے تعلقات پر آمادہ
لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سازش کا بیانیہ چھوڑ کر امریکہ سے اچھے تعلقات پر آمادگی ظاہر کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں سابق وزیراعظم نے کہا امریکی سازش کا معاملہ ختم ہو چکا، اب امریکہ پر الزام نہیں لگاتا اور اگر دوبارہ منتخب ہوا تو امریکہ سے باوقار تعلقات رکھنا چاہوں گا کیوں کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات غلام اور مالک کے رہے ہیں لیکن اس میں بھی زیادہ قصور پاکستانی حکومتوں کا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، جب آئی ایم ایف کے کچھ اقدامات سے آپ کی معیشت سکڑ جائے تو ہم اپنا قرض کیسے ادا کریں گے؟ سیاسی استحکام کی بحالی کا واحد راستہ قبل از وقت صاف اور شفاف انتخابات ہی ہیں، اگر فوری انتخابات نہ ہوئے تو معاشی تباہی اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔
علاوہ ازیں انہوں نے ویڈیو لنک پر کھاریاں میں لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلات زر ہمارے دور میں ریکارڈ تھیں، جب ملکی دولت نیچے جانا شروع ہوجائے تو پھر قرضے کیسے ادا کریں گے، اس حکومت نے تین مہینے میں ہم سے زیادہ قرضہ لیا، ہم نے جو قرضہ 9 مہینے میں لیا انہوں نے تین مہینے میں لے لیا، میں چیلنج کرتا ہوں کوئی ایک پاکستانی بتا دیں تو یہ سمجھتا کہ صاف شفاف الیکشن کے بغیر ہم ملک کو اس دلدل سے نکال سکتے ہیں، مسئلہ کہاں پھنسا ہوا ہے، مسئلہ لندن میں پھنسا ہوا ہے، سپریم کورٹ سے سزا یافتہ مفرور لندن میں بیٹھ کر فیصلہ کررہا ہے کہ الیکشن نہیں کروانے، وہ سارے ملک کو اپنے آپ کو بچانے کیلئے موجودہ دلدل میں دھکیل دیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسحاق ڈار نے حدیبیہ پیپرمل کیس میں مجسٹریٹ کے سامنے بیا ن دیا کہ میں شریف فیملی کا پیسا منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجتا تھا، پاناما پیپرز میں انکشاف ہوا کہ لندن فلیٹ مریم نواز کے نام پر لیے گئے ہیں، وہاں سارے مفرور رہتے ہوئے، شہبازشریف اب خود پھنسا ہوا ہے، ڈیلی میل نے لکھا کہ شہبازشریف نے کرپشن کی ہے، اس نے ہمیں دکھانے کیلئے ڈیلی میل پر ہرجانہ کردیا، اب عدالت میں کیس لگ گیا ہے، پہلے دو بار گیا نہیں اب وہاں کے جج نے بلا لیا ہے،
یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کررہے ہیں کہ آرمی چیف کون بنے گا، انہوں نے پوری زندگی میں ایک میرٹ پر فیصلہ نہیں کیا، بڑے بڑے عہدوں پر کبھی یہ میرٹ پر لوگوں کو نہیں بٹھاتے، ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ چوری کا پیسا بچے گا کیسے؟ یہ لوگ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کررہے ہیں۔