بے نامی جائیدادیں: لیگی سینیٹر چودھری تنویر کی 6 ہزار کنال اراضی ضبط
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بے نامی جائیدادوں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے لیگی سینیٹر چودھری تنویر کی ملازمین کے نام پر بنائی گئی چھ ہزار کنال اراضی ضبط کر لی ہے جبکہ کراچی میں بھی کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سینیٹر چودھری تنویر نے ضبط کی گئی 6 ہزار کنال اراضی اپنے ملازمین کے نام بنا رکھی تھی۔
ذرائع کے مطابق چودھری تنویر کے جن ملازمین کے نام یہ جائیدایں بنائی گئی ان میں عبدالعزیز، اظہر، موہن معروف، شاہجہاں بیگم اور راجا شکور شامل ہیں۔ ایف بی آر کی جانب سے ملازمین کو بھی نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
ادھر ایف بی آر کی جانب سے کراچی میں بھی بے نامی جائیدادوں کی ضبطگی شروع ہو گئی ہے۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق کلفٹن کے علاقے میں مکان نمبر 122 بلاک 5 ضبط کر لیا گیا ہے۔ اس پلاٹ کا مالک ندیم احمد خان ایف بی ایریا میں رہائش پذیر ہے۔
اس کے علاوہ کراچی میں پراپرٹی نمبر 126 سول لائنز کو ضبط کرتے ہوئے مارشل ہومز بلڈرز جبکہ پراپرٹی نمبر 2/18 سول لائنز ضبط کرتے ہوئے پلازہ انٹرپرائزز کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ بے نامی شیئرز کو منجمد کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق ٹھٹہ سیمنٹ کے 2 کروڑ 26 لاکھ شیئرز فرضی کمپنی سکائی پاک ہولڈنگ اور المفتاح ہولڈنگ نامی فرضی کمپنی نے اٹھائے ہوئے ہیں جبکہ 70 لاکھ شیئر بے نامدار رائزنگ سٹار کے کھاتے میں پڑے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق پارک ویو سٹاک کیپیٹل سمٹ بینک کے 3 کروڑ شیئرز رکھنے والا بے نامدار ہے۔ سمٹ بینک کے 3 کروڑ شیئرز سیراکوم نامی بے نامدار کی ملکیت میں بتائے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ملک کے 50 بڑے بے نامی داروں کے لیے نوٹس تیار کر لیے ہیں۔
ایف بی آر نے ملک کے دس بڑے شہروں میں ٹاپ پانچ بڑے بے نامی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کراچی، راولپنڈی، لاہور، اسلام آباد، ملتان اور فیصل آباد میں پہلے کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے۔