عدم اعتماد کا معاملہ، ن لیگ کو پارٹی کے اندر مخالفت کا سامنا
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کو پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر پارٹی کے اندر سے مخالفت کا سامنا ہے۔اے آر وائی نیوز کے مطابق چند سینئر رہنما عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ سے پہلے نمبرز پورے کرنے کے داعی ہیں۔لیگی رہنماؤں کا موقف ہے کہ اگر پنجاب اسمبلی میں نمبرز پورے نہ کر سکے تو مزید سیاسی نقصان ہوگا۔
اتفاق رائے تک عدم اعتماد یا گورنر کی ہدایت کو روک لیا جائے۔ہمارے 18 معطل ایم پی ایز کا معاملہ بھی ابھی تک حل نہیں ہوا۔جبکہ ن لیگ صوبائی قیادت ابھی بھی فوری عدم اعتماد جمع کروانے کے حق میں ہے۔جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور موجودہ سیاسی صورتحال پر مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے دوبارہ رابطہ کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کیلئے لیگی رہنماؤں اور آصف زرداری کو ٹاسک دے دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ آصف زرداری اور لیگی رہنما پی ٹی آئی کے ناراض ارکان سے رابطہ کریں گے،جبکہ اعتماد کے ووٹ کیلئے بھی پی ٹی آئی کے ناراض ارکان سے مشاورت کریں گے۔ مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی نے عمران خان اور وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے دمیان ہونے والی ملاقات کے نتیجے کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے اقدامات کرنے تھے۔دوسری جانب اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے پی ٹی آئی اعلٰی سطح کمیٹی نے سفارشات تیار کر لیں۔ کمیٹی ارکان نے 20 دسمبر تک اسمبلیوں تحلیل کرنے کی سفارش کر دی ہے۔ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں میاں اسلم اقبال،حماد اظہر،محمود الرشید اور اعجاز چوہدری سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔پنجاب کے کچھ ارکان نے فوری اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کا مشورہ دے دیا جبکہ بعض ارکان نے رائے دی کہ متعدد حکومتی منصوبے تکمیل کے آخر مراحل میں ہیں،کمیٹی سفارشات پر بورڈ اجلاسوں کے بعد تاریخ کا فیصلہ عمران خان کریں گے۔