’’عمران خان کو میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا‘‘
لاہور:عمران خان کو میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا۔مونس الٰہی نے بھی کہا کہ باجوہ صاحب پر تنقید نہ کی جائےہمیں اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے، ہماری پالیسی ہی نہیں کہ اداروں کے خلاف بات کریں،پرویز الٰہی کی گفتگو۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری نے پرویز الٰہی نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کے خلاف بات کرنے کی ہماری پالیسی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا۔مونس الٰہی نے بھی کہا کہ باجوہ صاحب پر تنقید نہ کی جائےہمیں اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ عزت دینے سے آپ کی عزت بڑھے گی، وزیراعلیٰ پنجاب نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ عثمان بزدار کا مجھے جنرل فیض اور جہانگیر ترین نے بتایا تھا۔
نہ میں فیض صاحب کو غلط کہوں گا نہ موجودہ حکومت کو۔
فیض صاحب کا ایشو عجیب طرح کاتھا۔اگر فیض صاحب میری کچھ باتیں مان لیتے تو ہمارے 4سال ضائع نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ہم تو صرف کہہ سکتے ہیں آگے فیصلہ لیڈر شپ نے ہی کرنا ہے۔ پرویز الٰہی نے انٹرویو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں سیاسی سفر خان صاحب کے ساتھ ہے،خان صاحب کی صرف آواز آنی ہے، میں نے کہنا ہے اسمبلیاں ٹوٹ گئیں۔
پرویز الٰہی نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ الیکشن کمشنر عمران خان کے خلاف ہے۔ شریف کہتے ہیں کہ ہم انہیںنا اہل کرادینگے۔ لیکن عمران خان ایسے نہیں جائیں گے، بلکہ پہلے انہیں ڈبوئیں گے۔ پرویزا لٰہی نے کہا کہ ہم نے مخالفین سے کوئی امید وابستہ نہیں رکھی ہوئیں۔ ہم ان سے کوئی امید نہیں رکھنا چاہتے اور نہ ہی اپنا وقت ضائع کرنا چاہتے ہیں۔
بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ اپنا وقت ڈیلیور کرنے میں صرف کریں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللہ نے راستہ تبدیل کروایا اور راستے دکھانے کے لیے اللہ نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ نہ سابق آرمی چیف نے ڈبل گیم کی اور نہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے، اللہ تعالیٰ نے راستہ دکھانے کے لیے باجوہ صاحب کو بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بات کی کہ شریفوں سے یہ خطرات ہیں، سوچ کر چلیں، جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اور آپ کے دوستوں کیلیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہوں، مارچ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے، اپوزیشن کے پاس مذاکرات کیلیے یہ اچھا موقع ہے۔ علاوہ ازیں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار تحصیل ناظم نہیں بن سکتے تھے، میرے کہنے پر انہیں وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دینا بہت بڑی غلطی تھی کیونکہ انہوں نے جنرل (ر) فیض کو ہٹانے کے بعد میرے ساتھ ڈبل گیم کھیلی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کو کہا تھا۔