اقتدار میں آکر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے
لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ اقتدار میں آکر جنرل (ر) باجوہ کے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا نہیں ہے، یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔عمران خان نے سی پی این ای کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی تحلیل کے بعد نوے روز میں انتخاب نیوٹرلز کا اصل امتحان ہے۔
جنرل باجوہ نے میری حکومت گرائی ، آرمی کے ادارے کو اپنا جائزہ خود لینا چاہئیے،اسمبلیاں ہر صورت تحلیل ہوں گی،اگر دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان کا احتساب کریں گے جو خود کو احتساب سے بالاتر سمجھتے ہیں، کائنات کا بدترین شخص الیکشن کمشنر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کے لیے ارکان سپیکر کے پاس پیش ہوں گے۔ہمیں کہا جا رہا ہے کہ حکومت چھوڑی تو بڑا ظلم ہوگا اس کے باجوہ ہم نے تحلیل کا فیصلہ کیا۔
ہم ایوانوں سے نکلیں گے تو 66 فیصد سیٹوں پر الیکشن ہوگا۔عمران خان نے کہا اگر الیکشن نہ کروائے تو پاکستان سیدھا سیدھا ڈیفالٹ کر جائے گا۔اگر ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو ملک بہت پیچھے چلا جائے گا۔66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہو گئے تو انہیں بھی عقل آ جائے گی۔عمران خان نے مزید کہا کہ جس وقت فیض حمید کو ہٹایا گیا تو پتہ چل گیا کہ حکومت گرانے کا پلان بن چکا ہے۔
میں نے جنرل (ر) باجوہ کو کہا تھا کہ اگر حکومت گرانے کا پلان کامیاب ہوا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا۔چئیرمین پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے۔ان کی غیر جانبداری کا سب سے بڑا امتحان کے پی اور پنجاب اسمبلیوں کی تحلیل کے تین ماہ کے اندر انتخابات کا انعقاد ہوگا۔ وفاق کریش چکا۔تین مارشل لاز اور میری حکومت کے دور میں معیشت بہتر رہی، باجوہ کو سمجھایا کہ سولہ ارب کے کرپشن کیسز شہباز شریف پر ہیں اسے کس طرح لا سکتے ہیں، پھر پتہ چلا کہ کرپشن تو ان کا ایشو ہی نہیں تھا۔این آر او ٹو لینے والے چوروں کا نام و نشان مٹا دیں گے۔