حکومت کا پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ نہ دینے کا فیصلہ

حکومت کا پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ نہ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ کی جانب سے طلبی پر حکومت نے سپریم کورٹ بل کی پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ عدالت کو نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل ایکٹ 2023 پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیے جانے پر حکومت نے عدالت کو ریکارڈ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا۔اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے پارلیمانی کارروائی کے مطلوبہ ریکارڈ کے لیے اسپیکر آفس کو خط لکھا گیا تھا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کارروائی کے ریکارڈ کا اسپیکر اسمبلی کسٹوڈین ہے اور کوئی جواز نہیں کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ دیا جائے۔قبل ازیں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی تاریخ بلاشک و شبہ ہے، اس ایوان کے تمام ارکان کے استحقاق کا تقاضہ ہے کہ پارلیمنٹ کا ریکارڈ کسی کو نہ دیا جائے۔
بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاس بروقت شروع ہونا چاہئے، ہم ایوان میں بروقت آ جاتے ہیں، چند روز قبل میں نے تجویز دی تھی کہ سپیکر عدلیہ کو خط لکھیں جس میں یہ کہا جائے کہ اگر توہین عدالت ہوتی ہے تو توہین پارلیمنٹ بھی ہوتی ہے، سپیکر کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے خط لکھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب بھی سپریم کورٹ کی طرف سے پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ مانگا گیا جو انہیں نہیں دیا گیا۔

admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے