ایک پوری سیریز ہے جس میں بینچ پر بار بار اعتراض اٹھایا جا رہا ہے،سپریم کورٹ
اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلیز کے ٹرائل کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ ایک پوری سیریز ہے جس میں بینچ پر بار بار اعتراض اٹھایا جا رہا ہے،ہمارے پر فیصلوں پر عمل کیلئے چھڑی نہیں۔ بہت سے لوگوں کے پاس چھڑی ہے لیکن ان کی اخلاقی اتھارٹی کیا ہے؟ تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت شروع ہوئی تو وفاقی حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض اٹھایا۔
اٹارنی جنرل نے روسٹرم پر آ کر بینچ کے حوالے سے وفاقی حکومت کی ہدایات سے آگاہ کیا۔ اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ایک درخواست گزار جسٹس منصور علی شاہ کا رشتہ دار ہے،کنڈیکٹ پر اثر پڑ سکتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا اور ریمارکس دئیے کہ میں نے تو پہلے ہی دن آ کر کہا تھا کہ کسی کو اعتراض ہے تو بتا دیں۔میرا خیال سے اعتراض کے بعد میں میرا اس بینچ میں شامل رہنا نہیں بنتا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی چوائس یا خواہش پر بینچ نہیں بن سکتے،آپ کس بات پر اس عدالت کے معزز جج پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا ذاتی طو پر کوئی اعتراض نہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ آپ ایک بہت اچھے کردار اور اچھی ساکھ کے مالک وکیل ہیں،جواد ایس خواجہ صاحب ایک درویش انسان ہیں،پہلے یہ بحث رہی کہ پنجاب الیکشن کا فیصلہ 3 ججوں کا تھا یا 4 کا۔