توشہ خانہ کیس، عمران خان کیخلاف 2 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں 2 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے 2 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا، جہاں دورانِ سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہرعلی خان عدالت میں پیش ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ گوہر علی خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ استثنیٰ پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ استثنیٰ پر ان کے دستخط ہی نہیں ہیں۔
دوران سماعت جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ بہتر نہیں تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ٹرانسفر کی درخواست بھی ساتھ لگاتے؟ اس موقع پر عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس عدالت میں دکھائیں اور کہا کہ میں نے جب ان پوسٹس کو دیکھا تو بہت دکھ ہوا، میں نے تمام پوسٹس فیس بک پر دیکھی ہیں، توشہ خانہ کیس میں فیئر ٹرائل کا سوال ہے۔
جس کے جواب میں جج ہمایوں دلاور نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ کے اصلی ہونے کی تصدیق کی اور کہا کہ فیس بک اکاؤنٹ میرا ہے مگر پوسٹس میری نہیں ہیں، آپ کو نہیں لگتا ان کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیئے؟ ان فیس بک پوسٹس کی کیا فارنزک ہوئی ہے؟ آپ کو نہیں لگتاکہ ان کی فارنزک ضروری ہے؟ آپ کیوں نہیں ان فیس بک پوسٹس کو جوڈیشل انکوائری کے سامنے لے کر جاتے؟ اس موقع پر وکیل گوہر علی خان نے کہا کہ میں امید کر رہا تھا کہ عدالت ان پوسٹس کی تردید کر دے گی، آپ جوڈیشل انکوائری کروا سکتے تھے، سپریم کورٹ جا سکتے تھے، پوسٹس ٹھیک ہیں یا نہیں، عدالت کے لیے درست نہیں کہ ٹرائل چلائے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کی درخواست دائر کی تو تب فیس بک مواد نہیں تھا، تمام پوسٹس فیس بک پر موجود ہیں، فیئر ٹرائل اور انسانی حقوق ہر فرد کا حق ہوتا ہے۔