سپریم کورٹ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا
اسلام آباد: پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 87 صفحات پر مشتمل ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے 51 صفحات پر مشتمل فیصلہ لکھا،تفصلی فیصلے کے ساتھ جسٹس منیب اختر کا 34 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین سے متصادم ہے،ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے۔ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں جیسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
فیصلے کے مطابق ایکٹ کی مرکزی شق دو آئین سے متصادم ہے،ایکٹ کی تمام شقیں مرکزی شق دو سے ہی باقی تمام ذیلی شقیں نکلی ہیں۔
اگر مرکزی شق ہی کالعدم قرار دی جائے تو ذیلی شقیں بھی برقرار نہیں رہ سکتیں۔ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی،طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا،سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔ عدالت عظمٰی نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا نظر ثانی درخواستیں آئین و عدالت رولز کے مطابق جاری رہیں گی،ایکٹ ایسے بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم مقصو ہو۔